’بھوجپوری، مگھی، بجیکا اور انگیکا کو ملے گا سرکاری زبان کا درجہ‘، مہاگٹھ بندھن کا عوام سے وعدہ

مہاگٹھ بندھن کی جانب سے جاری کردہ انتخابی منشور کے مطابق بھوجپوری، مگھی، بجیکا اور انگیکا زبانوں کو آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل کرنے کے لیے پہل کی جائے گی، تاکہ انہیں سرکاری زبان کا درجہ مل سکے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/RJDforIndia">@RJDforIndia</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار میں آئندہ اسمبلی انتخاب کے لیے مہاگٹھ بندھن کے ذریعہ 28 اکتوبر کو جاری انتخابی منشور میں بھوجپوری، مگھی، بجیکا اور انگیکا زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ دلانے کی سمت میں پہل کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ مہاگٹھ بندھن کی جانب سے جاری مشترکہ انتخابی منشور، جسے ’تیجسوی پرن پتر‘ نام دیا گیا ہے، اس میں مذکورہ زبانوں کو سرکاری درجہ دلانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ انتخابی منشور کے مطابق بھوجپوری، مگھی، بجیکا اور انگیکا زبانوں کو آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل کرنے کے لیے پہل کی جائے گی، تاکہ انہیں سرکاری زبان کا درجہ مل سکے۔

واضح رہے کہ بھوجپوری زبان بہار کے بھوجپور، روہتاس، کیمور، بکسر، سارن، مشرقی و مغربی چمپارن، گوپال گنج، سیوان اور جہان آباد سمیت کئی اضلاع میں بڑے پیمانے پر بولی جاتی ہے اور یہ علاقہ کی ثقافت میں گہرائی سے رچ بس گئی ہے۔ میتھلی سے ملتی جلتی زبان بجیکا شمال مغربی بہار کے مظفر پور، ویشالی، مغربی چمپارن اور شیوہر کے علاقوں کی اہم بولی ہے۔ ان علاقوں میں رہنے والے زیادہ تر باشندے اس زبان کا استعمال کرتے ہیں۔


ایسا مانا جاتا ہے کہ مگھی کی ابتدا قدیم مگدھ سلطنت میں ہوئی تھی اور یہ بولی گیا، پٹنہ، جہان آباد، اورنگ آباد، نالندہ، نوادہ، شیخپورہ، ارول، لکھی سرائے، جموئی اور بانکا کے کچھ حصوں میں بولی جاتی ہے۔ ان تمام زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح انگیکا بنیادی طور پر جنوب مشرقی بہار کی زبان ہے اور یہ مونگیر کے علاقے، بھاگلپور ڈویژن اور پورنیہ ڈیویژن کے جنوب مشرقی حصوں میں بولی جاتی ہے۔

سی پی آئی (ایم ایل) کے رکن اسمبلی اجیت کمار سنگھ نے ’پی ٹی آئی‘ کو بتایا کہ ’’بہار اور مرکز کی این ڈی اے حکومت دونوں ہی بھوجپوری، مگہی، بجیکا اور انگیکا زبان کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اعلیٰ رہنما اور حکمراں جماعت جنتادل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) ان زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کے متعلق ایک بھی لفظ نہیں بول رہے ہیں۔