بھیما کورے گاؤں معاملہ: اب گوتم نولکھا کی عرضی سے جسٹس گوائی بھی علیحدہ

متعلقہ عرضی آج جسٹس این وی رمن، جسٹس بی آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گَوَائی کی بنچ کے سامنے سنوائی کے لیے آئی تو جسٹس گَوَائی نے خود کو سماعت سے الگ کر لیا۔

تصویر سپریم کورٹ
تصویر سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کے بعد اب جسٹس بی آر گوائی بھی بھیما کورے گاؤں معاملے میں سماجی کارکن گوتم نولکھا کے خلاف درج ایف آئی آر رد کرنے سے متعلق عرضی کی سنوائی سے منگل کے روز خود کو الگ کر لیا۔

متعلقہ عرضی آج جسٹس این وی رمن، جسٹس بی آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گَوَائی کی بنچ کے سامنے سنوائی کے لیے آئی تو جسٹس گَوَائی نے خود کو سماعت سے الگ کر لیا۔ بعدازاں اس عرضی کو جسٹس گگوئی کے پاس دوبارہ بھیج دیا گیا تاکہ نئی بینچ کی تشکیل کی جاسکے۔ اس معاملے کی سماعت سے گزشتہ روزچیف جسٹس آف انڈیا نے خود کو الگ کر لیا تھا۔


بامبے ہائی کورٹ نے ایف آئی آر رد کرنے سے متعلق نولکھا کی عرضی خارج کر دی تھی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ ہائی کورٹ نے بھیما کورے گاؤں تشدد اور ماؤنواز کے ساتھ مبینہ ربط و ضبط رکھنے کے الزام میں شہری حقوق کے کارکن گوتم نولکھا کے خلاف درج معاملے کو خارج کرنے سے انکار کرتے ہوئے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ بادی النظر معاملے میں حقیقت نظر آتی ہے۔

جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے کہا تھا کہ معاملے کی وسعت کو دیکھتے ہوئے اسے لگتا ہے کہ پوری تحقیقات ضروری ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ یہ بے بنیاد اور بے ثبوت کا معاملہ نہیں ہے۔


بنچ نے نولکھا کی جانب سے دائر عرضی خارج کر دی تھی جنہوں نے جنوری 2018 میں پونے پولس کی جانب سے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایلگار پریشد کی جانب سے 31 دسمبر 2017 کو ضلع پونہ کے بھیما کورے گاؤں میں پروگرام کے ایک دن بعد مبینہ طور پر تشدد بھڑک گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔