بھیما کوریگاؤں معاملہ میں ایس آئی ٹی جانچ نہیں ہوگی: سپریم کورٹ

انسانی حقوق کارکنان کی خانہ نظر بندی میں 4 ہفتہ کی توسیع کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملہ کی ایس آئی ٹی جانچ نہیں کی جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

28 Sep 2018, 11:57 AM

بھیما کوریگاؤں میں ہوئے تشدد کے معاملہ میں ملزم بنائے گئے 5 انسانی حقوق کارکنان کی عرضیوں پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ پانچ کارکنان کی گرفتاری کے معاملہ میں فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملہ کی ایس آئی ٹی جانچ نہیں کی جائے گی۔ عدالت عظمی نے انسانی حقوق کارکنان کی خانہ نظر بندی میں 4 ہفتہ کی توسیع کر دی۔

جسٹس چندرچوڈ نے بنچ کے خلاف فیصلہ سنایا۔ انہوں نے کہا، ’’گرفتار ملزمان کا نکسلیوں سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہو پایا ہے۔ امکان کی بنیاد پر کسی شخص کی آزادی نہیں چھینی جا سکتی ہے۔ عدالت کو اس حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ پونے پولس کا رویہ اس معاملہ میں صحیح نہیں رہا ہے۔‘‘

چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم كھانولكر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے 2، 1 کی اکثریت کا فیصلہ سناتے ہوئے مؤرخ رومیلا تھاپر، دیوكی جین، پربھات پٹنائک، ستیش دیش پانڈے اور ماجہ داروالا کی مشترکہ درخواست مسترد کردی۔

جسٹس كھانولكر نے اپنا اور چیف جسٹس کی جانب سے یہ فیصلہ سنایا، جبکہ جسٹس چندرچوڑ نے برعکس فیصلہ سنایا۔ جسٹس كھانولكر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پانچوں ملزمان سدھا بھاردواج، گوتم نولكھا، ورورا راؤ، وی گونزالویز اور ارون فیرا کی گرفتاری کا معاملہ سیاست زدہ قطعی نہیں ہے۔

انہوں نے ملزمان کی بجائے قریبی دوستوں کی جانب سے درخواست دائر کیے جانے پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ گرفتار ملزمان نے ایس آئی ٹی کی تحقیقات کے لئے عدالتی دروازہ نہیں کھٹکھٹایا۔

جسٹس كھانولكر نے یہ بھی کہا کہ ملزم شخص یہ انتخاب نہیں کر سکتا کہ معاملہ کی تفتیش فلاں ایجنسی سے کرائی جائے، فلاں ایجنسی سے نہیں۔ تاہم انہوں نے ملزمان کو فی الحال چار ہفتے مزید نظر بند رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران یہ ملزم اپنی ضمانت کے لئے مناسب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ عدالت نے مہاراشٹر پولس کو متعلقہ معاملہ میں مزید تحقیقات جاری رکھنے کا بھی حکم دیا۔

جسٹس چندرچوڈ نے برعکس اپنا فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری بغیر کسی بنیاد کے ہوئی ہے۔ مہاراشٹر پولس کا رویہ جانبدارانہ ہے اور اس کی تحقیقات پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اس معاملہ کی جانچ عدالت کی نگرانی میں ایس آئی ٹی سے کرانا لازمی ہے۔

خیال رہے 31 دسمبر، 2017 کو منعقد ایلگار کونسل کی میٹنگ کے بعد پونے کے بھیما-كورے گاؤں میں ہوئے تشدد کی تفتیش کے سلسلہ میں گزشتہ 28 اگست کو پونے پولس نے ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کو لے کر مندرجہ بالا پانچوں ملزمان کو گرفتار کیا تھا، لیکن اس کے خلاف درخواست گزاروں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔