بھیما کوریگاؤں معاملہ: سپریم کورٹ نے آنند تیلتمبڑے کو دی گئی ضمانت کو برقرار رکھا، این آئی اے کی عرضی خارج

سپریم کورٹ نے جمعہ کو بھیما کوریگاؤں معاملہ میں ملزم آنند تیلتبڑے کی ضمانت منسوخ کرنے کی این آئی اے کی عرضی کو خارج کر دیا

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو بھیما کوریگاؤں معاملہ میں ملزم آنند تیلتبڑے کی ضمانت منسوخ کرنے کی این آئی اے کی عرضی کو خارج کر دیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی نے بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ ہائی کورٹ نے تیلتمبڑے کو ضمانت دے دی تھی۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے مشاہدے کو قانونی چارہ جوئی میں حتمی نتیجہ نہیں سمجھا جائے گا۔

تیلتمبڑے کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ اس معاملے کو ہائی کورٹ نے پہلے ہی نمٹا دیا ہے اور ان کے موکل کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے تیلتمبڑے کو ضمانت دی تھی۔ سبل نے کہا کہ ان کا مؤکل ایلگار پریشد کے پروگرام میں شریک نہیں تھے اور این آئی اے نے ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ تیلتمبڑے وہاں موجود تھے۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ اسے دہشت گردانہ سرگرمیوں سے جوڑنے کی کوئی دستاویز نہیں ہے۔


سبل نے کہا کہ وہ میرے موکل کے چھوٹے بھائی کا حوالہ دے رہے ہیں، جبکہ میرے موکل اپنے اپنے چھوٹے بھائی سے 30 سال سے الگ ہیں۔ بنچ نے این آئی اے کے وکیل سے پوچھا کہ تیلتمبڑے کا کیا کردار ہے؟ جس پر این آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے کہا کہ یو اے پی اے قانون کے تحت یہ ضروری نہیں ہے کہ دہشت گردانہ حملہ ہونے پر ہی مقدمہ درج کیا جائے۔ ممنوعہ تنظیم کے لیے کام کرنا بھی یو اے پی اے کے تحت آتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا آئی آئی ٹی مدراس کے پروگرام میں الزام لگایا گیا کہ وہ دلتوں کو منظم کر رہے ہیں۔ کیا دلتوں کو منظم کرنا ایک ممنوعہ سرگرمی ہے؟ بھاٹی نے جواب دیا نہیں، میرا یہ کہنا نہیں تھا کہ وہ پروفیسر ہیں اور وہ جو کہنا چاہتے ہیں کہہ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کو سی پی آئی (ایم) کے کام کرنے کے طریقے کے بڑے کینوس کو دیکھنا چاہئے اور یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ثبوت ہیں کہ تیلتمبڑے نظریہ کی تشہیر، تنظیم سازی، فنڈ ٹرانسفر وغیرہ میں تنظیم سے وابستہ ہے۔ تفصیلی دلائل سننے کے بعد بنچ نے کہا کہ وہ این آئی اے کی عرضی کو مسترد کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔