بھیم آرمی کے بند کا ملک بھر میں اثر، حکومت کے خلاف عوام کا زبردست غصہ

بھیم آرمی کی کال پر بلائے گئے اس بند کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں بڑے پیمانے پر مسلم خواتین احتجاج میں شامل ہوکر مظاہر کر رہی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

نئی دہلی: ملازمتوں کی ترقی میں ریزرویشن کے حق میں اور سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف بھیم آرمی کی طرف سے آج یعنی 23 فروری کو بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ کئی ریاستوں میں بند کا بڑے پیمانے پر اثر نظر آ رہا ہے۔ یوپی کا سہارنپور ضلع جہاں بھیم آرمی تشکیل دی گئی تھی، یہاں بھارت بند کے لئے پولیس نے تمام بند وبست کئے ہیں اور چپے چپے پر پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔ سہارنپور کے علاوہ مغربی اتر پردیش کے میرٹھ، شاملی، مظفر نگر، باغپت، غازی آباد اور ہاپوڑ کے علاوہ اتراکھنڈ کے ہری دوار میں بھی بند کا اثر نظر آیا۔

پولیس کی جانب سے بھیم آرمی کے کچھ کارکنان کو حراست میں لئے جانے کی بھی اطلاع ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ میرٹھ سے 3 اور سہارنپور سے دو لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ بیشتر اضلاع میں پولیس کپتانوں نے بھیڑ کے سڑکوں پر آنے کی صورت میں تھانہ انچارجوں کو معطل کرنے کا انتباہ دیا ہے۔ حساس علاقوں میں پولیس گزشتہ رات سے ہی فلیگ مارچ کر رہی ہے۔


متعدد شہروں میں لوگوں نے دھرنا دیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ اتر پردیش کے علاوہ پنجاب، راجستھان، بہار اور تلنگانہ میں بند کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر ہوئی۔ پنجاب کے امرتسر میں مظاہرین نے ریلوے ٹریک کو جام کر دیا جس کی وجہ سے جالندھر-ہوشیارپور روٹ متاثر ہوا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے پروموشن میں ریزرویشن دیا جائے اور سی اے اے کو واپس لیا جائے۔ پنجاب میں بند کا سب سے زیادہ جالندھر میں نظر آیا۔

یوپی میں پوروانچل کے سدھارتھ نگر، ڈومریاگنج اور مہاراج گنج میں بھی بھارت بند کا بڑے پیمانے پر اثر ہوا اور کاروباری ادارے مکمل طور پر بند رہے۔

بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر نے دہلی میں مظاہرہ کیا۔ وہ چاند باغ سے راج گھاٹ تک مارچ نکالنا چاہتے تھے لیکن پولیس نے مظاہرین کو راستہ میں ہی روک لیا۔ ۔ دہلی اوکھلا علاقہ میں بند پوری طرح کامیاب رہا اور یہاں پر مظاہرین نے تمام دکانوں کو بند کرا دیا۔ واضح رہے کہ شاہین باغ اور جامعہ، اوکھلا علاقہ میں ہی ہیں جہاں کا سی اے اے مخالف احتجاج دنیا بھر میں مشہور ہو رہا ہے۔

اس کے علاوہ جعفرآباد میں بھی بند کا اثر دیکھا گیا۔ یہاں خواتین نے میٹرو اسٹیشن کے نیچے دھرنا دیا جس کی وجہ سے ٹریفک متاثر ہوا جس کی وجہ سے میٹرو اسٹیشن کو بھی بند رکھنا پڑا۔


بند کا بہار میں بھی بڑئے پیمانے پر اثر نظر آ رہا ہے۔ بھیم آرمی کے اس بند کو حزب اختلاف کی جماعت آر جے ڈی (راشٹریہ جنتا دل) نے حمایت دی ہے۔ سی پی آئی (ایم ایل) بھی بند میں بھیم آرمی کی حمایت کر رہی ہے۔ دربھنگہ میں مظاہرین نے ریلوے ٹریک کو مسدود کر دیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ اس کے علاوہ بیگوسرائے میں بھی بند کا زبردست اثر نظر آیا۔

دریں اثنا چندر شیکھر نے اپیل کی ہے کہ تمام حزب اختلاف کی جماعتیں بند کا تعاون کریں۔ انہوں نے کہا، ’’کسی بھی نا انصافی کے خلاف آواز اٹھانا انسان کا فرئضہ اول ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے اجتناب کریں۔ بی جے پی کے لوگ آپ کے درمیان میں آکر آپ کو اکسانے کی کوشش کریں گے، ان سے ہوشیار رہیں۔‘‘ چندر شیکھر نے اپنا یہ پیغام ٹوئٹر پر لکھا۔ خاص بات یہ ہے کہ بھارت بند آج ٹوئٹر کا سر فہرست ہیش ٹیگ ہے۔


راجستھان میں بیکانیر، ناگور اور اجمیر میں بند کا بڑے پیمانے پر اثر ہوا۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش میں راج گڑھ، ہریانہ میں پانی پت، میوات اور جمنا نگر میں بند کا زبردست اثر ہوا۔ بھیم آرمی کی کال پر بلائے گئے اس بند کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں بڑے پیمانے پر مسلم خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Feb 2020, 4:11 PM