بی ایم ایس نے کھولا قطر کے خلاف محاذ، ہندوستانی مہاجر مزدوروں کی حالت پراظہار تشویش

قطر میں تارکین وطن مزدور غلاموں کی طرح کام کر رہے ہیں اور انہیں کام کی جگہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

قطر میں ہندوستانی تارکین وطن مزدوروں کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے وابستہ بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) نے کہا ہے کہ اس معاملے کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اٹھایا جائے گا۔

ایک بیان میں بی ایم ایس نے کہا کہ قطر میں ہندوستانی تارکین وطن مزدوروں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ بی ایم ایس نے انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں کے حوالے سے کہا ہے کہ قطر میں تارکین وطن مزدور غلاموں کی طرح کام کر رہے ہیں۔ انہیں کام کی جگہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ انہیں مسلسل کام پر لے جایا جاتا ہے اور غیر انسانی حالات میں رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔بی ایم ایس نے کہا ہے کہ ان مزدوروں کے پاسپورٹ لے لیے گئے ہیں اور انہیں ان کے آبائی ملک جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ قطر کو فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی ملنے کے بعد تارکین وطن مزدوروں کی صورتحال بہت خراب ہو گئی ہے۔


بی ایم ایس نے الزام لگایا ہے کہ اگر کسی مزدور کی کام کی جگہ پر موت ہو جائے تو اس کی لاش گھر بھیجنے میں کافی وقت لگتا ہے۔بی ایم ایس کے جنرل سکریٹری ونے کمار سنہا نے کہا ہے کہ سال 2014 سے اب تک قطر میں 1611 ہندوستانی مہاجر مزدوروں کی موت ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ قطر میں ہندوستانی تارکین وطن مزدوروں سمیت جنوبی ایشیا کے تمام مزدوروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ یہاں تک کہ کارکنوں کو جنسی ہراسانی کا بھی سامنا ہے۔ مقررہ وقت کے علاوہ ان سے اوور ٹائم بھی کروایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنیوا میں بین الاقوامی لیبر کانفرنس کے 110ویں اجلاس میں بی ایم ایس کے وفد نے شرکت کی اور قطر میں ہندوستانی تارکین وطن مزدوروں کا مسئلہ اٹھایا، تارکین وطن مزدوروں کے انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہئے اور ان کے کام کے حالات کو تبدیل کیا جانا چاہئے۔


بی ایم ایس نے کہا ہے کہ اگر قطر حکومت ہندوستانی تارکین وطن مزدوروں کے مطالبے پر فوری عمل نہیں کرتی ہے تو یہ معاملہ بین الاقوامی فورمز میں اٹھایا جائے گا۔مسٹرسنہا نے کہا کہ کام کی جگہ پر کسی مزدور کی موت کی صورت میں اس کی لاش کو جلد از جلد ہندوستان بھیجا جانا چاہئے اور اس کے اخراجات حکومت کو برداشت کرنا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */