’بھارت فورکاسٹ سسٹم‘ لانچ، اب سودیشی تکنیک سے ملے گی موسم کی زیادہ درست پیشین گوئی
’بھارت فورکاسٹ سسٹم‘ (بی ایف ایس) تکنیک پر 2022 میں کام شروع کیا گیا تھا۔ 3 سال کے ٹرائل کے دوران بی ایف ایس نے بارش کی 30 فیصد اور مانسون کی 64 فیصد سے زیادہ درست پیشین گوئی کی ہے۔
پیر (26 مئی) کو ملک میں تیار کردہ ہائی ریزولوشن گلوبل فورکاسٹ ماڈل (ایچ جی ایف ایم) یعنی بھارت فورکاسٹ سسٹم (بی ایف ایس) لانچ کیا گیا۔ مرکزی ارتھ سائنسز کے وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے وگیان بھون میں موسم کی پیشین گوئی کے اس نئے نظام کا افتتاح کیا۔ انہوں نے محکمہ موسمیات کے افسران کے ساتھ 6 کلومیٹر کی ریزولوشن کی صلاحیت والے ’بھارت فورکاسٹ سسٹم‘ کو استعمال کے لیے وقف کر دیا۔
ملک میں بھارت فورکاسٹ سسٹم سے موسم کی پیشین گوئی کے معیار میں کافی بہتری دیکھنے کو ملے گی۔ یعنی کہ سردی، گرمی، بارش اور طوفان جیسے بدلتے موسم کے بارے میں محکمہ موسمیات پہلے سے زیادہ درست پیشین گوئیاں کر سکے گا۔ محکمہ موسمیات نے یہ کارنامہ آئی آئی ٹی ایم کے ذریعہ سودیشی ٹیکنالوجی پر تیار کردہ نئے بھارت فورکاسٹ سسٹم (بی ایف ایس) کے ذریعہ حاصل کیا ہے۔ اس نئے بی ایف ایس کی ریزولوشن پہلے کے بالمقابل 6 کلومیٹر بہتر ہے۔ پہلے استعمال کیے جانے والے گلوبل فورکاسٹ سسٹم (جی ایف ایس) سے دوگنا طاقتور ہے۔ جی ایف ایس کی رینج 12 کلومیٹر ہے۔
واضح ہو کہ ’بھارت فورکاسٹ سسٹم‘ (بی ایف ایس) تکنیک پر 2022 میں کام شروع کیا گیا تھا۔ 3 سال کے ٹرائل کے دوران بی ایف ایس نے بارش کی 30 فیصد اور مانسون کی 64 فیصد سے زیادہ درست پیشین گوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آنے والے 2 سالوں میں بھارت فورکاسٹ سسٹم کی صلاحیت کو 4 کلومیٹر کی درستگی پر لایا جائے گا۔ نئی نئی ٹیکنالوجی کے ذریعہ محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے معیار اور درستگی میں پہلے کے مقابلہ میں کافی بہتری آئی ہے۔
موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مرتیونجے مہاپاترا نے کہا کہ ہندوستان اس شعبہ میں 6 کلومیٹر والا پہلا ملک ہے۔ اس تکنیک سے ہندوستانی مسلح افواج اور این ڈی آر ایف کو فائدہ پہنچے گا۔ محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ اور ایپلی کیشن کے ذریعہ اگلے 10 دنوں کے موسم کی پیشین گوئیاں اور انتباہات جان سکتے ہیں۔ ساتھ ہی مرکزی ارتھ سائنسز کے وزیر جتندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ’میک ان انڈیا‘ پر زور دیتے ہیں، یہ سودیشی تکنیک سے تیار کیا گیا ہے۔ ان سب میں سب سے خوشی کی بات یہ ہے کہ خواتین سائنسدانوں کی ٹیم نے یہ ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔