’بھارت بند‘ رہا کامیاب، اب 9 دسمبر کو صدر جمہوریہ سے ملاقات کر کسانوں کی تکلیف بیان کریں گے اپوزیشن لیڈران

کسان تحریک کی حمایت کر رہی اپوزیشن پارٹیوں کا ایک نمائندہ وفد 9 دسمبر کو صدر جمہوریہ سے ملاقات کرے گا۔ اس وفد میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور این سی پی سربراہ شرد پوار سمیت کل 5 لیڈران شامل ہوں گے۔

کسانوں سے ملاقات کرتے ہوئے راہل گاندھی کی فائل تصویر
کسانوں سے ملاقات کرتے ہوئے راہل گاندھی کی فائل تصویر
user

تنویر

مودی حکومت کے ذریعہ متنازعہ قوانین کے خلاف آج کسانوں کا ’بھارت بند‘ پوری طرح سے کامیاب ثابت ہوا۔ کم و بیش دو درجن سیاسی پارٹیوں اور دیگر اداروں کے ذریعہ اس بند کو حمایت حاصل تھی، جس کی وجہ سے جموں و کشمیر جیسے علاقوں میں بھی بند کا بھرپور اثر دیکھنے کو ملا۔ اس کامیاب بند کا ہی نتیجہ تھا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کسان لیڈروں کو 8 دسمبر کی رات بات چیت کے لیے مدعو کیا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے کسانوں کے بند کی پرزور حمایت کی تھی جس کے سبب کئی ریاستوں میں سڑکوں پر سناٹا پسرا ہوا نظر آیا۔ اب اپوزیشن پارٹیوں کے نمائندہ وفد نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کر کے کسانوں کی تکلیف ان کے سامنے بیان کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

سی پی ایم جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے اپوزیشن لیڈروں پر مشتمل نمائندہ وفد کی صدر جمہوریہ سے بدھ کی شام ہونے والی ملاقات کے بارے میں میڈیا کو جانکاری دی۔ انھوں نے بتایا کہ اس نمائندہ وفد میں ان کے ساتھ کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اور این سی پی سربراہ شرد پوار، سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ اور ڈی ایم کے لیڈر ایلن گوون شامل ہوں گے۔ یچوری نے مزید بتایا کہ کووڈ-19 پروٹوکول کی وجہ سے 5 لیڈروں پر مشتمل نمائندہ وفد ہی صدر جمہوریہ سے ملاقات کرے گا، اور یہ ملاقات بدھ کی شام 5 بجے ہوگی۔ اس دوران صدر جمہوریہ کے سامنے کسانوں کے مسائل اور ان کی تکلیفوں کو رکھا جائے گا۔


واضح رہے کہ مودی حکومت کے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ دو مہینے سے تحریک چلا رہے کسان پچھلے 13 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر جمع ہو کر احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں سے آئے کسان دن رات سرحدوں پر ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں اور حکومت سے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسانوں کا واضح لفظوں میں کہنا ہے کہ حکومت کو ان متنازعہ قوانین کو واپس لینا ہی ہوگا ورنہ احتجاجی مظاہرہ بدستور جاری رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔