مرکزی حکومت کے خلاف تلنگانہ اور اے پی میں بھی ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال

10 ٹریڈ یونینوں نے بیان میں کہا کہ مرکزی وزارت لیبر نے 2 جنوری 2020 کو طلب کردہ اجلاس میں ورکرس کے مطالبات میں سے کسی ایک پر بھی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کروائی۔ حکومت کا رویہ بے عزتی کے مترادف ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: ملک بھر میں 10مرکزی ٹریڈ یونینوں کی جانب سے کی گئی ہڑتال کا اثر دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور اے پی میں بھی رہا۔ یہ ہڑتال مرکزی حکومت کی پالیسیوں بشمول لیبر اصلاحات، غیر ملکی راست سرمایہ کاری اور نجی کاری کے خلاف کی گئی۔ مختلف بینک ملازمین کی تنظیموں بشمول اے آئی بی ای اے، آل انڈیا بینک آفیسرس ایسوسی ایشن، بی ای ایف آئی، آئی این بی ای ایف، آئی این بی او سی اور بینک کرمچاری سینا مہاسنگھ ک ساتھ ساتھ مختلف مزدور تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں نے ہڑتال میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنی شدید ناراضگی کا اظہارکیا۔

ٹریڈ یونینوں آئی این ٹی یو سی، اے آئی ٹی یو سی، ایچ ایم ایس، سی آئی ٹی یو، اے آئی یو ٹی یو سی، ٹی یو سی سی، سیوا، ایل پی ایف، یو ٹی یو سی اور کئی دیگر آزاد فیڈریشنوں اور ایسوسی ایشنوں نے اس ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ اس ہڑتال کا فیصلہ گزشتہ سال جنوری میں منظورہ قرار داد میں کیا گیا تھا۔


10 ٹریڈ یونینوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ مرکزی وزارت لیبر نے 2 جنوری 2020 کو طلب کردہ اجلاس میں ورکرس کے مطالبات میں سے کسی ایک پر بھی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کروائی۔ حکومت کا رویہ مزدوروں کی بے عزتی کے مترادف ہے کیونکہ ہم اس کی پالیسیوں اور اقدامات کے ذریعہ متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومت کی مخالف عوام، مخالف ملک اور مخالف ورکر پالیسیوں کے خلاف مستقبل میں مزید اقدامات کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔ اسی دوران مرکز نے اپنے ملازمین کو ہڑتال میں حصہ لینے کے ”نتائج“ بھگتنے کا انتباہ دیا ہے۔

حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف اے پی کے ضلع پرکاشم میں بائیں بازو اور دیگر تنظیموں کی جانب سے دیہی علاقوں میں راستہ روکو احتجاج کیا گیا۔ اے آئی کے ایس سی سی، کسانوں کی تنظیموں، سی پی آئی، سی پی ایم، سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی، بی ایس این ایل اورمحکمہ ڈاک کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹریڈ یونینوں کی جانب سے ضلع میں آج ہڑتال کی گئی۔ ان تنظیموں کے کارکنوں نے ضلع کے مختلف بس ڈپوز کے سامنے دھرنا دیتے ہوئے بسوں کو باہر آنے سے روک دیا۔ پولیس نے احتجاجیوں کے جذبات کو سرد کرنے اور ان کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔ ٹریڈ یونینوں اور کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں۔


نیلور ضلع میں بھی آرٹی سی بسوں کو روکا گیا۔ وجیانگرم میں بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے بڑے پیمانہ پر ریلی نکالی گئی۔ وجے واڑہ میں ہائی الرٹ دیکھا گیا۔ بائیں بازو کی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں نے سڑکوں پر دھرنا دیا اور حکومت کی عوام و مزدور مخالف پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس موقع پر سی پی آئی کے ریاستی صدر راما کرشنا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں یہ احتجاج کیا جا رہا ہے جس میں کروڑوں افراد اور مزدور حصہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت کی مزدور مخالف پالیسیوں کے خلاف اپنی آواز کو بلند کر رہے ہیں۔

مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد کارپوریٹ کمپنیوں کی مدد کی جا رہی ہے اور مزدور مخالف رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے کسانوں اور مزدوروں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے۔ ملک بھر میں کئی کسانوں نے خودکشی کی ہے اور صورتحال بدترین ہوتی جا رہی ہے۔ حکومت فرقہ پرستی اور آرایس ایس کے ایجنڈہ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے جس کے نتیجہ میں ملک کے اقلیتوں میں خوف کا ماحول پایا جاتا ہے۔ احتجاج کے موقع پر تلنگانہ کے ضلع کھمم میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ بند کی حمایت نہ کرنے والے پرائیویٹ اسکولس کے انتظامیہ پر طلبہ تنظیموں کی جماعتوں کے لیڈروں نے بحث وتکرار کی۔ ان طلبہ نے اسکول بسوں اور آٹوز کو روکتے ہوئے بچوں کو ان سے نیچے اتاردیا۔ ان ورکرس نے بسوں کے شیشے بھی توڑ دیئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔