پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کا فحش ایم ایم ایس ابھی بھی ایک معمہ!
آرڈر میں کہا گیا ہے کہ جیسے ہی سائبر کرائم ڈیپارٹمنٹ ایسے کسی بھی ڈیپ فیک یا قابل اعتراض مواد کی اطلاع دیتا ہے، پلیٹ فارم کو فوری طور پر پوسٹ ہٹانے اور اکاونٹ بلاک کرنے کے لیے کارروائی کرنی ہوگی۔

پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کی ڈیپ فیک اور قابل اعتراض ویڈیوز کے معاملے میں اب عدالت نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ موہالی کی ایک عدالت نے فیس بک، انسٹاگرام، ایکس، یوٹیوب اور ٹیلی گرام سمیت تما م سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو حکم دیا ہے کہ وزیراعلیٰ بھگونت مان سے متعلق چھیڑچھاڑ کئے گئے ویڈیو کو 24 گھنٹے کے اندر ہٹا دیں۔ یہ معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب پنجاب پولیس کے سائبر سیل نے کینیڈا کے رہائشی جگمن سمرا کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ الزام ہے کہ سمرا نے وزیر اعلی بھگونت مان کی ڈیپ فیک ویڈیو بنائی اور سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ ویڈیو میں وزیر اعلیٰ کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے اس پورے واقعہ کی سخت مذمت کی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ وزیر اعلیٰ کی شبیہ کو داغدار کرنے کی سیاسی سازش ہے۔ عدالت پہلے ہی ویڈیو ہٹانے کا حکم جاری کر چکی ہے۔ ایسے مواد کو شیئر کرنے والوں کو سخت قانونی کارروائی سے خبردار کیا گیا ہے۔ عدالت نے نہ صرف موجودہ ویڈیو کو ہٹانے کا حکم دیا بلکہ آئندہ کے لیے سخت ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ آرڈر میں کہا گیا ہے کہ جیسے ہی سائبر کرائم ڈیپارٹمنٹ ایسے کسی بھی ڈیپ فیک یا قابل اعتراض مواد کی اطلاع دیتا ہے، پلیٹ فارم کو فوری طور پر پوسٹ ہٹانے اور اکاونٹ بلاک کرنے کے لیے کارروائی کرنی ہوگی۔ اس کے علاوہ گوگل کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایسی ویڈیوز یا مواد کو اپنے سرچ ریزلٹ میں ظاہر نہ کرے۔ عدالت نے تمام متعلقہ پلیٹ فارمز اور ایجنسیوں کو 10 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ ویڈیو تنازعہ اس وقت مزید طول پکڑ گیا جب بی جے پی لیڈر تجندر پال سنگھ بگا نے دعویٰ کیا کہ اس جعلی ویڈیو کے پیچھے دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلی بھگونت مان کے ایم ایم ایس کو انسٹا گرام اور فیس بک سے ڈیلیٹ کرنے کی کوششیں اب تک ناکام ثابت ہوئی ہیں کیونکہ انسٹا گرام اور فیس بک دونوں نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ یہ ویڈیو ڈیپ فیک یا اے آئی سے تیار کیا گیا ہے۔
بگا نے کہا کہ میری معلومات کے مطاق، یہ ویڈیو 2018 کا ہے جب بھگونت مان ایم پی تھے اور یہ ویڈیو ان کے ایک قریبی دوست نے بنائی تھی، جسے بھگونت مان نے حکومت میں منتخب ہونے پر راجیہ سبھا بھیجنے کا وعدہ کیا تھا لیکن پنجاب کی سبھی راجیہ سبھا سیٹیں کیجریوال کے ذریعہ دے دی گئیں اور بھگونت مان اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہے۔ ڈیل ٹوٹ گئی اور ویڈیو لیک کردیا گیا۔ دھیان رکھیں کہ ویڈیو کا مرکزی حصہ ابھی بھی اس دوست کے پاس محفوظ ہے۔ اگر ویڈیو اے آئی ہوتا تو حکومت کو اسے ڈیلیٹ کروانے میں 10 منٹ لگتے۔
دریں اثنا ملزم جگمن سمرا نے فیس بک پر ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے چیلنج کیا تھا کہ جو بھی یہ ثابت کرے گا کہ یہ ویڈیو اے آئی سے بنایا گیا ہے ،اس کو 5 کروڑ روپئے کا انعام دیا جائے گا۔ فی الحال پنجاب پولیس سائبر سیل کیس کی تفتیش کر رہا ہے۔ عدالت نے اسے ڈیپ فیک ٹکنالوجی کے غلط استعمال کی سنگین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملوں میں فوری کارروائی ضروری ہے تاکہ سوشل میڈیا پرغلط معلومات اور فرضی ویڈیو کی تشہیر کو روکا جاسکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔