پولیس یا سی بی آئی افسر بن کر لوٹ کرنے والے ’سائبر مجرموں‘ سے ہوشیار رہیں: وزارت داخلہ

اس طرح کے کئی واقعات منظر عام پر آ چکے ہیں، جہاں سائبر مجرم پولیس، سی بی آئی یا کسی اور تفتیشی ایجنسی کے افسران کا روپ دھار کر انہیں دھمکیاں دیتے ہیں اور بلیک میل کرتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اس طرح کے کئی واقعات منظر عام پر آ چکے ہیں، جہاں سائبر مجرم پولیس، سی بی آئی یا کسی اور تفتیشی ایجنسی کے افسران کا روپ دھار کر انہیں دھمکیاں دیتے ہیں اور بلیک میل کرتے ہیں۔ بھتہ خوری اور ڈیجیٹل گرفتاری جیسے واقعات بھی درج کیے جا رہے ہیں۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس مجرمانہ سنڈیکیٹ کو ایک سرحد پار سے چلایا جا رہا ہے۔ یہ دھوکہ باز پولیس اسٹیشنوں اور سرکاری دفاتر کے ماڈل والے اسٹوڈیوز استعمال کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور حقیقی ظاہر ہونے کے لیے وردی پہنتے ہیں۔

اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث 1000 سے زیادہ اسکائپ آئی ڈیز کو بلاک کر دیا گیا۔ دھوکہ بازوں کے زیر استعمال سم کارڈز، موبائل ڈیوائسز اور اکاؤنٹس کو بھی بلاک کیا جا رہا ہے۔


وزارت داخلہ نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسی دھوکہ دہی سے ہوشیار رہیں اور ان کے بارے میں بیداری پھیلائیں۔ ایسی کال موصول ہونے پر شہریوں کو فوری طور پر سائبر کرائم ہیلپ لائن نمبر 1930 یا www.cybercrime.gov.in پر مدد کے لیے اطلاع دینی چاہیے۔

وزارت داخلہ کے مطابق دھوکہ دہی کرنے والے عام طور پر لوگوں کو فون کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی سامان، منشیات، جعلی پاسپورٹ یا کوئی اور ممنوعہ چیز والا پارسل بھیجا یا وصول کیا ہے۔ بعض اوقات، وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ متاثرہ شخص کا کوئی قریبی یا عزیز کسی جرم یا حادثے میں ملوث پایا گیا ہے اور وہ ان کی تحویل میں ہے۔


ایسے مبینہ معاملات میں تصفیہ کے لیے رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ کچھ معاملات میں، متاثرین کو ڈیجیٹل گرفتاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ متاثرہ شخص کو اسکائپ یا دیگر ویڈیو کانفرنسنگ پلیٹ فارمز پر فراڈ کرنے والوں کے لیے اس وقت تک دستیاب رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے جب تک کہ مطالبہ پورا نہیں ہو جاتا۔

ملک بھر میں بہت سے متاثرین ایسے مجرموں کے جال میں پھنس کر بھاری رقم گنوا چکے ہیں۔ یہ ایک منظم آن لائن اقتصادی جرم ہے۔ وزارت داخلہ کے تحت انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (آئی4سی) ملک میں سائبر کرائم کا مقابلہ کرنے سے متعلق سرگرمیوں کو مربوط کرتا ہے۔


وزارت داخلہ سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے دیگر وزارتوں اور ان کی ایجنسیوں، ریزرو بینک آف انڈیا اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ آئی4سی ایسے معاملات کی شناخت اور تفتیش کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پولیس حکام کو معلومات اور تکنیکی مدد بھی فراہم کر رہا ہے۔

آئی4سی نے مائیکروسافٹ کے ساتھ مل کر ایسی سرگرمیوں میں ملوث 1000 سے زیادہ اسکائپ آئی ڈی کو بلاک بھی کر دیا ہے۔ آئی4سی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’سائبردوست‘ پر انفوگرافکس اور ویڈیوز کے ذریعے مختلف الرٹس بھی جاری کیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔