بنگلورو بھگدڑ: آر سی بی کے مارکیٹنگ ہیڈ کی گرفتاری سے کرناٹک ہائی کورٹ ناراض، حکومت سے پوچھے 3 سوالات
عدالت نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ کیا وزیر اعلیٰ نے گرفتاری کی بات کہی تھی؟ کیا سی سی بی نے گرفتاری کی؟ اگر ہاں تو کس حق کے تحت؟ کب یہ جانچ سی آئی ڈی کو سونپی گئی؟

’آئی پی ایل 2025‘ جیتنے کے بعد آر سی بی کی ٹیم نے جو جیت کا جشن منایا تھا، وہ کئی لوگوں کی ہلاکت کا سبب بن گیا۔ یہ معاملہ اب دن بہ دن طول پکڑتا جا رہا ہے۔ آر سی بی کے مارکیٹنگ کی گرفتاری بھی عمل میں آ چکی ہے، لیکن اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے 9 جون کو ریاستی حکومت پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ دراصل آر سی بی کے مارکیٹنگ ہیڈ نے اپنی گرفتاری کے خلاف عرضی عدالت میں داخل کی تھی، جس پر آج سماعت ہوئی۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے گرفتاری کو غیر قانونی بتاتے ہوئے عبوری راحت کا مطالبہ کیا۔
عدالت میں عرضی دہندہ کے وکیل نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے آر سی بی، ڈی این اے اور کے ایس سی اے کے افسران کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ پولیس کو عرضی دہندہ کو گرفتار کرنے کا حق نہیں ہے۔ سماعت کے دوران جج نے صاف لفظوں میں کہا کہ یہ انفرادی آزادی کا معاملہ ہے اور اس پر ریاستی حکومت کو آج ہی جواب دینا ہوگا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ عبوری راحت کے مطالبہ پر منگل کی صبح 10.30 بجے حکم صادر کیا جا سکتا ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے جج نے آج ہوئی سماعت کے دوران سوال کیا کہ کیا وزیر اعلیٰ نے پریس کانفرنس میں ’گرفتار کرو‘ لفظ کا استعمال کیا تھا؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں ہے۔ لیکن عدالت نے زور دے کر پوچھا کہ ’’کیا وزیر اعلیٰ نے ایسا کہا تھا، یا نہیں؟‘‘ اس کے جواب میں ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ انھیں اس کی تصدیق کرنی ہوگی۔ بعد ازاں عدالت نے حکومت سے 3 اہم سوالات کیے، جو اس طرح ہیں:
کیا وزیر اعلیٰ نے گرفتاری کی بات کہی تھی؟
کیا سی سی بی نے گرفتاری کی؟ اگر ہاں تو کس حق کے تحت؟
کب یہ جانچ سی آئی ڈی کو سونپی گئی؟
عرضی دہندہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ گرفتاری سے پہلے کی گئی جانچ صرف گرفتاری کو جائز ٹھہرانے کے لیے کی گئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ انھیں صبح 4.30 بجے گرفتار کیا گیا، 4.50 بجے ڈی این اے کمپنی کے 2 لوگوں اور 5.00 بجے ایک دیگر شخص کو گرفتار کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ کم از کم پولیس اسٹیشن میں گرفتاری کی بنیاد تو بتائی جانی چاہیے تھی۔ اس پر عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ کوئی ٹھوس بنیاد پا پرائما فیسی مواد نہیں تھا، جو گرفتاری کو درست ٹھہراتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔