سپریم کورٹ پہنچا بنگلورو سنٹرل کی ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کا معاملہ، ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جانچ کا مطالبہ

بنگلورو سنٹرل کی ووٹر لسٹ میں مبینہ گڑبڑی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر، آزاد کمیٹی تشکیل دینے اور ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جانچ کرانے کا مطالبہ کیا گیا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بنگلورو سنٹرل پارلیمانی حلقے کی ووٹر لسٹ میں مبینہ گڑبڑی کا معاملہ سپریم کورٹ جا پہنچا ہے۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ کے وکیل روہت پانڈے نے ایک مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) دائر کی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس پورے معاملے کی آزادانہ اور شفاف جانچ کرائی جائے اور اس کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔

عرضی میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ووٹر لسٹ میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جو نہ صرف جمہوری عمل کی شفافیت کو متاثر کرتی ہیں بلکہ شہریوں کو آئین کے تحت حاصل آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے حق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ عرضی گزار نے آئین کے آرٹیکل 32 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب بنیادی حقوق خطرے میں ہوں تو سپریم کورٹ کی مداخلت ناگزیر ہے۔

عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بنگلورو سنٹرل حلقے میں کئی ووٹروں کے نام مختلف اسمبلی حلقوں میں ایک ساتھ درج پائے گئے ہیں۔ اس طرح کے ڈپلیکیٹ اندراجات انتخابی عمل کی ساکھ پر سوال کھڑا کرتے ہیں اور جمہوری ڈھانچے کی بنیاد کو ہلا دیتے ہیں۔ عرضی گزار نے کہا کہ یہ معاملہ فوری توجہ کا متقاضی ہے اور سپریم کورٹ کے براہ راست زیر نگرانی جانچ کے بغیر اس پر عوام کا اعتماد بحال نہیں ہو سکتا۔

قابل ذکر ہے کہ اس معاملے کو سب سے پہلے کانگریس رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے اٹھایا تھا۔ انہوں نے رواں سال اگست میں ایک پریس کانفرنس میں بنگلورو سنٹرل کی مہادیو پورہ اسمبلی سیٹ پر ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کے سنگین الزامات لگائے تھے۔


راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ یہاں ڈپلیکیٹ ووٹروں کے اندراج، فرضی پتوں اور فارم-6 کے بے جا استعمال کے ذریعے ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر گڑبڑی کی گئی، جس سے کانگریس کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں نقصان اٹھانا پڑا۔ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا تھا۔ کمیشن نے ان سے سات دن کے اندر یا تو حلف نامہ داخل کرنے یا پھر عوامی طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ اگر اس معاملے پر بروقت کارروائی نہ ہوئی تو مستقبل کے انتخابات بھی شکوک و شبہات کی زد میں رہیں گے۔ عرضی گزار نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ ایک غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دے کر اس معاملے کی مکمل اور شفاف جانچ کرائی جائے تاکہ کسی بھی طرح کی سیاسی جانبداری یا اثر و رسوخ شامل نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔