بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو بندوق کی نوک پر بھیجا جا رہا بنگلہ دیش: اسد الدین اویسی
اویسی نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’ہندوستان کے مختلف حصوں میں پولیس بنگالی زبان بولنے والے مسلم شہریوں کو غیرقانونی طور پر حراست میں لے رہی ہے اور ان پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام عائد کر رہی ہے۔‘‘

آسام اور ہریانہ سمیت کئی ریاستوں میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو حراست میں لیے جانے کے معاملہ پر اسد الدین اویسی نے سخت اعتراض کیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اویسی نے کہا کہ ’’یہ لوگ ہندوستانی شہری ہیں، لیکن انہیں بندوق کی نوک پر بنگلہ دیش بھیجا جا رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہیں۔
اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ہندوستان کے مختلف حصوں میں پولیس بنگالی زبان بولنے والے مسلم شہریوں کو غیرقانونی طور پر حراست میں لے رہی ہے اور ان پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام عائد کر رہی ہے۔ بندوق کی نوک پر ہندوستانی شہریوں کو بنگلہ دیش بھیجے جانے کی پریشان کرنے والی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’یہ حکومت کمزوروں کے ساتھ سختی سے پیش آ رہی ہے۔ جن لوگوں پر غیر قانونی تارکین وطن ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، ان میں سے زیادہ تر غریب لوگ ہیں۔‘‘
اویسی کے مطابق جن لوگوں کو بنگلہ دیشی بتایا جا رہا ہے ان میں جھگی-جھونپڑی میں رہنے والے، صفائی کرنے والے، کوڑا چننے والے اور گھریلو ملازمین وغیرہ ہیں۔ انہیں بار بار نشانہ بنایا جاتا ہے کیونکہ وہ پولیس کے مظالم کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک اور ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا کہ ’’پولیس کے پاس کسی بھی شخص کو صرف اس لیے حراست میں لینے کا حق نہں ہے کہ وہ کوئی خاص زبان بولتا ہے۔ یہ وسیع حراست غیر قانونی ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ کچھ روز قبل پولیس نے پونے شہر سے 5 بنگلہ دیشی خواتین کو گرفتار کیا تھا۔ 20 سے 28 سال کی عمر کے درمیان کی یہ خواتین بغیر کسی درست دستاویزات کے ہندوستان میں رہ رہی تھیں۔ دوسری جانب آسام کی ہیمنت بسوا کی حکومت نے غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کو بڑے پیمانے پر نکالنا شروع کر دیا ہے۔ آسام حکومت کا کہنا ہے کہ جب تک قبائلیوں کی زمینیں خالی نہیں کرا لی جاتیں تب تک یہ مہم جاری رہے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔