’پریورتن یاترا کی اجازت ملی تو چنگا، نہیں تو پھر پنگا‘، بنگال بی جے پی صدر کی دھمکی!

دلیپ گھوش کا کہنا ہے کہ بی جے پی کارکنان افسران سے ملاقات کر چکے ہیں، لیکن ابھی تک تحریری شکل میں پریورتن یاترا کے لیے اجازت نہیں ملی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات نزدیک آنے کے ساتھ ہی بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان لڑائی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ جہاں ترنمول کانگریس لیڈران بی جے پی کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، وہیں بی جے پی کی زہر افشانی بھی اپنے عروج پر ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق بی جے پی کی ’پریورتن یاترا‘ کو لے کر اب ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے دھمکی آمیز لہجہ میں یہاں تک کہہ دیا ہے کہ پریورتن یاترا کی اجازت ملی تو چنگا، نہیں تو پھر پنگا۔

دلیپ گھوش کا کہنا ہے کہ بی جے پی کارکنان افسران سے ملاقات کر چکے ہیں، لیکن ابھی تک تحریری شکل میں پریورتن یاترا کے لیے اجازت نہیں ملی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ممتا بنرجی خوف کا ماحول بنائے رکھنا چاہتی ہیں کیونکہ وہ خوف کے ماحول میں انتخاب جیتتی ہیں۔‘‘ بنگال بی جے پی صدر کے بیان کے بعد ظاہر ہے کہ اگر انتظامیہ کی جانب سے ’پریورتن یاترا‘ نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ بی جے پی بنگال میں پریورتن یاترا نکالنے والی ہے اور اس یاترا کی شروعات بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈّا آئندہ 6 فروری کو نودیپ سے کریں گے۔ علاوہ ازیں کوچ بہار میں پریورتن یاترا کی شروعات 11 فروری کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کریں گے۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یاترا کا اختتام وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں ہوگا اور اس کے لیے بی جے پی دفتر نے وزیر اعظم دفتر سے وقت طلب کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان تیاریوں کے بعد اگر بی جے پی کو یاترا نکالنے کی اجازت نہیں ملی اور بغیر اجازت یاترا نکلی تو کسی ناخوشگوار واقعہ کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ بی جے پی نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اگر ریاستی حکومت کے ذریعہ انھیں اجازت نہیں ملتی تو وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

دوسری طرف ترنمول کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ ’پریورتن یاترا‘ کو لے کر کسی نے کولکاتا ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی داخل کی ہے، اس لیے معاملہ اب عدالت میں زیر غور ہے۔ چونکہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے عدالت کو فیصلہ کرنے دیں۔ ترنمول کانگریس کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔