یوپی اسمبلی انتخابات سے قبل حکمراں جماعت بی جے پی کے 14 ارکان اسمبلی اور وزرا کی عقیدے میں تبدیلی

اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات ترقی، روزگار اور امن و قانون جیسے اہم مسائل کی پٹری سے اتر کر ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر ووٹ بینک کی سیاست پر تیزی سے مرکوز ہوتے نظر آرہے ہیں

یو پی اسمبلی / تصویر آئی اے این ایس
یو پی اسمبلی / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

لکھنؤ: اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات ترقی، روزگار اور امن و قانون جیسے اہم مسائل کی پٹری سے اتر کر ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر ووٹ بینک کی سیاست پر تیزی سے مرکوز ہوتے نظر آرہے ہیں۔

اس کی مثال ایک طرف وہ وزیر اور ایم ایل اے ہیں جو پانچ سال تک اقتدار کا ذائقہ چکھنے کے بعد سماج وادی پارٹی (ایس پی) کا رخ کرتے ہوئے غریبوں، دلت اور محروموں پر ظلم اور ان کو نظر انداز کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ وہیں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ایودھیا اور کاشی سمیت دیگر ہندو تیرتھ مقامات کی ترقی کی بات کرکے ووٹروں کو اپنے حق میں راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔


ایس پی اور یوگی حکومت کے درمیان فرق واضح کرنے کے سلسلے میں بی جے پی کی ریاستی اکائی نے جمعہ کو ٹویٹ کیا ’فرق واضح ہے سنسکاروں کا ‘۔ تب وزیراعلی اکھلیش تھے، سیفئی میں عوام کے کروڑوں روپے لوٹ کر ناچ گانے سے اپنا شوق پورا کرتے تھے۔ اب وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہیں، جو ایودھیا میں ایک عظیم الشان دیپ مہوتسو کا اہتمام کر کے ’کروڑوں رام بھکتوں‘ کے خواب کو پورا کر کے عقیدے کا احترام کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسمبلی انتخابات سے قبل مختلف پارٹیوں کے نمائندوں کا پارٹیاں بدلنے کا سلسلہ زور پکڑ رہا ہے۔ اس سلسلے میں حکمران بی جے پی کے 14 ایم ایل اے اور وزراء کی عقیدے میں تبدیلی دیکھنے کو ملی، جب کہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے نو، کانگریس کے پانچ اور ایس پی کے ایک رکن اسمبلی نے اپنی پارٹی بدلی ہے۔


بی جے پی کے 14 ایم ایل اے میں سے ایک وزیر سوامی پرساد موریہ نے اگرچہ ابھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے لیکن ان کے آج یا کل ایس پی میں شامل ہونے کا پورا امکان ہے۔ بی جے پی سے کنارہ کشی کرنے والے زیادہ تر عوامی نمائندوں کا کہنا ہے کہ یوگی حکومت میں دلت، پسماندہ اور محروم طبقے کو نظر انداز کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

بی ایس پی سے باہر کئے گئے رام اچل راج بھر، لال جی ورما، اسلم رائنی، اسلم علی، مجتبیٰ صدیقی، حکیم لال بند، ہرگووند بھارگوا، سشما پٹیل اور ونے شنکر تیواری پوروانچل میں پارٹی کا توازن بگاڑ سکتے ہیں۔ اگرچہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے مطابق پارٹی سے باہر کئے گئے ایم ایل اے سے ان کی پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

از: پردیپ دوبے، یو این آئی

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔