فلور ٹیسٹ سے پہلے ہی ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے فلور ٹیسٹ سے قبل ہی عہدے سے استعفی دے دیا۔ ادھو ٹھاکرے اسی کے ساتھ قانون ساز کونسل کی رکنیت سے بھی دستبردار ہو گئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے فلور ٹیسٹ سے قبل ہی عہدے سے استعفی دے دیا۔ ادھو ٹھاکرے اسی کے ساتھ قانون ساز کونسل کی رکنیت سے بھی دستبردار ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے کل ہی اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرائے جانے کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد ادھو ٹھاکرے نے بدھ کی رات فیس بک لائیو کے ذریعے عوام سے خطاب کرتے ہوئے اپنے استعفی کا اعلان کیا۔

ادھو ٹھاکرے نے اپنے خطاب کے دوران باغی ایکناتھ شندے دھڑے پر نشانہ لگایا۔ ٹھاکرے نے کہا کہ ہم نے جن رکشہ والوں، چائے والوں کو لیڈر اور قانون ساز بنایا، انہی نے ہمیں دھوکہ دیا! انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں بات چیت کی دعوت دی تھی لیکن وہ واپس نہیں لوٹے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی قرض معافی کے کام کو پورا کیا گیا۔ ہم نے اونگ آباد کا نام سمبھا جی نگر اور عثمان آباد کا نام دھاراشیو کر دیا ہے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کانگریس صدر سونیا گاندھی اور این سی پی سربراہ شرد پوار کا بھی تذکرہ کیا۔


ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’میں دل سے بات کر رہا ہوں۔ چائے والے، پھیری والے اور ریہڑی والوں کو بھی شیو سینا کے ساتھ جوڑا اور آگے بڑھایا۔ اب وہ بڑے ہو کر انہی کو بھول گئے جنہوں نے انہیں بڑا کیا! اقتدار میں آنے کے بعد وہ تمام باتیں بھول گئے۔ جب سے مین ماتوشری سے آیا ہوں تب سے لگاتار وہ میرے پاس آئے گئے ہیں۔ ایک وقت جو مخالفت میں تھے وہ اب حمایت میں ہیں اور جو حامی تھے وہ مخالفت میں ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا ’’رکشہ والے (ایکناتھ شندے)، پان والے کو شیو سینا نے وزیر بنایا۔ یہ لوگ بڑے ہوئے اور ہمیں بھول گئے۔ ماتو شری میں آنے کے بعد کئی لوگ ہم سے کہہ رہے ہیں کہ آپ لڑو، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ جنہیں ہم نے کچھ دیا وہ ناراض ہیں اور جنہیں کچھ نہیں دیا وہ ساتھ ہیں۔ ہم نے بہتر کام کیا ہے مگر یوں لگتا ہے کہ ہمیں کسی کی نطر لگ گئی ہے۔‘‘

ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا ’’ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں۔ جمہوریت پر ہمیں عمل کرنا چاہئے۔ سورت جانے کے بجائے انہیں (باغی ارکان اسمبلی) یہاں آنا چاہئے تھا۔‘‘


ادھو ٹھاکرے نے خطاب کے آخر میں اشارہ دیا کہ ان کی حکومت گرنے کے باوجود شیوسینا ہماری ہے اور ہماری رہے گی۔ شیوسینا کی بالادستی کو لے کر ٹھاکرے اور شندے دھڑے کے درمیان سیاسی جنگ مزید بڑھ سکتی ہے۔ شیوسینا کے 16 باغی قانون سازوں کی نااہلی کے نوٹس سے متعلق 11 جولائی کے فیصلے سے اب فرق پڑے گا یا نہیں، یہ بھی دیکھنا ہوگا۔ شیوسینا لیڈر انیل پرب ادھو ٹھاکرے کا استعفیٰ لے کر راج بھون گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔