پی ایم مودی پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم معاملہ، سپریم کورٹ پابندی کے خلاف درخواست سننے کے لیے تیار، 6 فروری کو ہوگی سماعت

شرما کی عرضی میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت 21 جنوری کے حکم کو جو کہ غیر قانونی، بدنیتی اور غیر آئینی اور آئین ہند کے منافی ہونے کی وجہ سے رد کرنے کی مانگ گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے پیر یعنی 6 فروری کو 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم پر مرکزی حکومت کی جانب سے عائد کی پابندی کو چیلنج کرنے والی عرضی پر غور کرنے پر اتفاق کیا۔ ایڈوکیٹ ایم ایل شرما نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے 6 فروری کو سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ عدالت اگلے پیر کو صحافی این رام اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کے ذریعہ دستاویزی فلم کے لنک اور اپنے ٹوئٹس کو ہٹانے کے لیے دائر کی گئی ایک علیحدہ درخواست کی بھی سماعت کرے گا۔ جس میں مرکزی حکومت نے حکم دیا تھا کہ دستاویزی فلم سے متعلق سارے ٹوئٹس ہٹا دیئے جائیں۔

ایم ایل شرما کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گجرات فسادات پر بی بی سی کی دستاویزی فلم ریکارڈ کی گئی تھی اور اسے عوام کو دیکھنے کے لیے جاری کیا گیا تھا، لیکن سچائی کے خوف سے اس دستاویزی فلم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔


ایم ایل شرما کی عرضی میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت 21 جنوری کے حکم کو جو کہ غیر قانونی، بدنیتی اور غیر آئینی اور آئین ہند کے منافی ہونے کی وجہ سے رد کرنے کی مانگ گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پابندی کے بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ملک بھر کے مختلف یونیورسٹی کیمپس میں کچھ طلبہ نے دکھایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔