اترکاشی ٹنل میں زندگی بچانے کی جنگ جاری، ریسکیو آپریشن اب ورٹیکل ڈریلنگ کے بھروسے!

ماہرین کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن کب تک مکمل ہوگا یہ ڈرل کی سطح اور آنے والی رکاوٹوں پر منحصر ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ کے اترکاشی ٹنل میں پھنسے 41 مزدوروں کی زندگی بچانے کے لیے جاری مہم آج 15ویں دن میں داخل ہو گئی۔ ٹنل سے نکالنے کے لیے اب تک جو بھی کوششیں ہوئی ہیں، وہ ناکام ثابت ہوئیں۔ اتوار سے ریسکیو ٹیم نے نئے منصوبہ پر کام کرنا شروع کیا ہے۔ اتوار کی صبح 4.30 بجے سے ریسکیو ٹیم نے ورٹیکل ڈرلنگ مشین کے ذریعہ بورنگ شروع کی۔ 200 ملی میٹر چوڑے پائپ کو زمین کے اندر ڈالا جا رہا ہے۔ ریسکیو ٹیم کے مطابق تقریباً 90 میٹر تک کھدائی کی جانی ہے۔ فی الحال 15.24 میٹر (50 فیٹ) سے زیادہ بورنگ ہو چکی ہے۔

دفاعی ٹیم میں شامل ریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے مطابق اب تک کھدائی میں کوئی رخنہ نہیں آیا ہے۔ جیسے ہی 200 ملی میٹر چوڑا پائپ ٹنل میں ڈالا جائے گا، اس کے بعد سیکورٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے 700 ملی میٹر سے لے کر 800 ملی میٹر کا چوڑا پائپ اسی جگہ پر اوپر لیئر کے طور پر اندر ڈالا جائے گا۔


اس کے علاوہ آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن لمیٹڈ نے ہاریزونٹل ڈرلنگ میں بیک اَپ پلان کے لیے وجئے واڑہ کے پاس نرسنھ پور سے میگنا کٹر مشین بھی منگائی ہے جو 4 ہزار ڈگری سلسیس تک درجہ حرارت پیدا کرتی ہے۔ ٹنل کے اندر فی الحال پلازمہ کٹر مشین سے آگر مشین کے خراب حصے کو کاٹ کر نکالا جا رہا ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو میگنا کٹر کا بھی استعمال کیا جائے گا۔ آگر مشین کے بلیڈ کو کاٹنے میں کافی دقت ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی مینوئل ڈرلنگ کے لیے خاص کمپنی کے لوگوں کو بلایا گیا ہے۔

اس سے قبل خبر آئی تھی کہ ریسکیو ٹیم کو اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔ ہاریزونٹل آگرنگ اب تک ناکام رہی ہے۔ آگر مشین کا ہیرو ایسکوپ پائپ میں میٹل کے جلا میں پھنس گیا تھا۔ اس کے بعد ہیرو بلیڈ کو ہاتھ سے کاٹے جانے کا کام شروع کیا گیا۔ آج اس کے پورا ہونے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔