کرناٹک: بسن گوڑا پاٹل کو بی جے پی سے 6 سال کے لیے نکالا گیا، کہا- 'سچ بولنے کی ملی سزا'
بسن گوڑا کو بی جے پی نے رانیا راؤ معاملے میں قابل اعتراض تبصرے پر 6 سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا۔ پاٹل نے اس فیصلے کو ’سچ بولنے کی سزا‘ قرار دیا اور بدعنوانی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا

آئی اے این ایس
بنگلور: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سینئر رہنما بسن گوڑا پاٹل کو پارٹی سے 6 سال کے لیے نکال دیا ہے۔ پارٹی نے یہ کارروائی ان پر رانیا راؤ معاملے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت کی ہے۔ تاہم، بسن گوڑا پاٹل نے اس فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ’سچ بولنے‘ کی سزا دی گئی ہے۔
پاٹل نے الزام لگایا کہ پارٹی میں موجود کچھ مفاد پرست عناصر نے ان کے خلاف سازش رچی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے ہمیشہ کنبہ پروری، بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھائی اور شمالی کرناٹک کی ترقی کا مطالبہ کیا لیکن اس کے بدلے مجھے پارٹی سے نکال دیا گیا۔ میں اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا اور عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑوں گا۔‘‘
اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بسن گوڑا پاٹل نے کہا، ’’میری لڑائی اصولوں اور عوام کے لیے ہے۔ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا۔‘‘ انہوں نے مشہور سنت پورندر داس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سچ بولنے کی راہ ہمیشہ کٹھن ہوتی ہے لیکن وہ اس راہ پر ثابت قدم رہیں گے۔
بسن گوڑا پاٹل کا کہنا تھا کہ وہ بدعنوانی اور اقربا پروری کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھیں گے اور ہندو نظریے کے لیے اپنی وفاداری قائم رکھیں گے۔ انہوں نے ابھی تک اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا، لیکن ان کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ سیاست میں متحرک رہیں گے۔
واضح رہے کہ بسن گوڑا پاٹل نے 1994 میں پہلی بار بیجاپور سے اسمبلی الیکشن جیتا تھا۔ وہ دو بار رکن پارلیمنٹ بھی رہے ہیں اور ایک بار کرناٹک قانون ساز کونسل کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ 2010 میں وہ جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس) میں شامل ہوئے تھے، لیکن بعد میں دوبارہ بی جے پی میں واپس آ گئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔