ججوں کے عمل سے بار کاؤنسل ناراض، ثالثی کے لیے وفد تشکیل

ججوں کے ذریعہ اپنی ناراضگی پر پریس کانفرنس کرنے کے عمل کو سپریم کورٹ بار کاؤنسل نے غیر ضروری قرار دیا ہے۔بار کاؤنسل نے اس معاملے کو دیکھنے کے لئے سات رکنی وفد تشکیل کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بار کاؤنسل کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سب سے سینئر چار ججوں کی پریس کانفرنس سے پورے نظام میں ہلچل اور بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر سنیچر کو ہوئی کاؤنسل کی میٹنگ میں طے کیا گیا کہ کاؤنسل کے رکن سپریم کورٹ کے بقیہ 23 ججوں سے مل کر اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔ کاؤنسل نے کہا کہ سبھی جج بات چیت کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ ان ججوں سے تبادلۂ خیال کے بعد کاؤنسل کا نمائندہ وفد پریس کانفرنس کرنے والے چار ججوں اور پھر چیف جسٹس دیپک مشرا سے ملاقات کرے گا۔ ان میٹنگوں کا دور اتوار سے شروع ہو جائے گا۔

بار کاؤنسل کے سربراہ منن کمار مشرا نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ’’اگر سپریم کورٹ میں کوئی گندگی ہے بھی تو اسے برسرعام کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس معاملے میں کسی دیگر کو پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے آپس میں لوگ مل کر ہی سلجھا لیں گے... اس طرح کے معاملوں کو میڈیا کے سامنے لے جانے سے انسٹی ٹیوشن کمزور ہوتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ جمعہ کو سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے پریس کانفرنس کر کے کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس وجہ سے چیف جسٹس پر مقدمہ چلانا چاہیے، انھوں نے کہا تھا کہ ’’ملک اس کا فیصلہ کرے گا۔‘‘ اس پریس کانفرنس کے بعد ہنگامہ برپا ہو گیا تھا اور آج بار اسی سلسلے میں بار کاؤنسل نے میٹنگ کی۔ کہا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں تبادلۂ خیال کے دوران یہ باتیں سامنے آئیں کہ کوئی نااتفاقی تھی تو ان ججوں کو ’فل کورٹ میٹنگ‘ بلانی چاہیے تھی اور اگر چیف جسٹس تب بھی معاملہ کا حل نہیں نکالتے تو انھیں صدر جمہوریہ سے ملنا چاہیے تھا۔

میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بار کاؤنسل کے سربراہ منن کمار مشرا نے کہا کہ ’’ہم نے اس معاملے کے لیے سات رکنی نمائندہ وفد تشکیل دی ہے جو سپریم کورٹ کے سبھی ججوں سے ملاقات کرے گا۔ ہم اس معاملے کو جلد سے جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔‘‘

منن مشرا نے یہ بھی کہا کہ روسٹر جیسے ایشوز پر پریس کانفرنس کرنا افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتوار کو ہمارا نمائندہ وفد ججوں سے ملاقات کرے گا اور ان سے گزارش کرے گا کہ ایسے معاملے سب کے سامنے نہ لائے جائیں۔‘‘

اس درمیان سابق ایڈیشنل جج امریندر شرن نے کہا ہے کہ اس ایشو پر چیف جسٹس کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور ایک ذمہ دار فرد کا کردار نبھاتے ہوئے ایسا اندرونی سسٹم بنانا چاہیے جس سے اس طرح کے معاملے اٹھنے ہی نہ پائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔