2026 سے بدل جائیں گے بینکنگ نظام، 238 نئے بینک قوانین متعارف کرانے کی تیاری میں آر بی آئی

آر بی آئی نے 238 نئے بینکنگ قوانین کا ڈرافٹ عوام کے لیے جاری کیا ہے، ان پر 10 نومبر تک تجاویز طلب کی ہیں۔ ان کو عوام کے مشورے اور بینکنگ اداروں کے فیڈبیک کے بعد 2026 کے آغاز سے نافذ کیا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آر بی آئی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ملک کے بینکنگ نظام میں بڑے اصلاحات کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ آر بی آئی نے 238 نئے بینکنگ قوانین کا ڈرافٹ عوام کے  لیے جاری کیا ہے اور اس پر 10 نومبر تک تجاویز طلب کی ہیں۔ ان قوانین کو عوام کے مشورے اور بینکنگ اداروں کے فیڈبیک کے بعد 2026 کے آغاز سے نافذ کیا جا سکتا ہے۔ ان مجوزہ تبدیلیوں کا مقصد صارفین کے تحفظ میں اضافہ، بینکنگ خدمات کو آسان بنانا اور بینکوں کی جوابدہی طے کرنا ہے۔

سائبر فراڈ کے خلاف سخت التزام

آر بی آئی نے کہا ہے کہ اگر کسی صارف کے کھاتے سے سائبر دھوکہ دہی ہوتا ہے اور وہ اس کی جانکاری 3 دنوں کے اندر بینک کو دیتا ہے تو اس کی جوابدہی صفر مانی جائے گی، یعنی صارف کو کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔ ساتھ ہی اگر بینک ایسے معاملوں میں وقت پر کارروائی نہیں کرتا ہے تو ان پر 25 ہزار روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ اس سے بینکوں کو سائبر سیکورٹی کو لے کر مزید الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔


لاکر کے متعلق تنازعات میں صارفین کو راحت

لاکر سے منسلک تنازعات میں بھی صارفین کے مفاد میں بھی ایک بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ اگر کسی صارف کا لاکر بینک کی لاپرواہی یا سیکورٹی میں کوتاہی کے سبب چوری یا نقصان کا شکار ہوتا ہے، تو بینک کو لاکر کے کرایے کا 100 گنا تک معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔

کے وائی سی کا عمل آسان ہوگا

نئے قوانین میں کے وائی سی (نو یور کسٹمر) عمل کو مزید آسان بنایا گیا ہے۔ عام کھاتوں کے لیے کے وائی سی ہر 10 سال میں ایک بار کرنا ہوگا۔ درمیانے خطرے والے کھاتوں کے لیے ہر 8 سال میں اور زیادہ خطرہ والے کھاتوں کے لیے ہر 2 سال میں یہ عمل مکمل کیا جائے گا۔ اس کی وجہ سے صارفین کو بار بار دستاویز جمع کرانے کی پریشانی سے راحت ملے گی۔


قرض کے قوانین میں لائی جائے گی بہتری

قرض (لون) سے متعلق معاملوں میں بھی صارفین کو بڑی راحت دی گئی ہے۔ اب تمام بینکوں کو سود کی شرح طے کرنے کے لیے یکساں فارمولے پر عمل کرنا ہوگا، تاکہ شفافیت قائم رہے۔ ساتھ ہی تمام لون پر پریپمنٹ پنالٹی (قرض کی جلد ادائیگی پر جرمانہ) پوری طرح ختم کر دی جائے گی۔ اس سے صارف بغیر کسی اضافی فیس کے قبل از وقت اپنا قرض ادا کر سکیں گے۔

بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی سہولت

70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے صارفین کو گھر بیٹھے بینکنگ سہولیات فراہم کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یعنی انہیں بینک کے برانچ میں جانے کی ضرورت نہیں ہوگی، بینک کے ملازمین گھر پر جا کر ضرورری خدمات فراہم کریں گے۔


کب سے نافذ ہوں گے نئے قوانین

آر بی آئی نے کہا ہے کہ عوام اور بینکوں کے مشوروں پر غور کرنے کے بعد یکم جنوری 2026 سے یکم اپریل 2026 کے درمیان یہ تمام قوانین مرحلہ وار طریقہ سے نافذ کیے جائیں گے۔ ان تبدیلیوں کے نافذ ہونے سے بینکنگ سیکٹر کی شفافیت میں اضافہ ہوگا، صارفین کے تجربے میں بہتری آئے گی اور بینکنگ نظام مزید ذمہ دار ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔