گزشتہ پانچ سالوں میں چھوٹے مودی سمیت کئی گھوٹالے بازوں نے لوٹ لیے 36 ہزار کروڑ

2017 کے پہلے 9 مہینوں میں ایک لاکھ یا اس سے زیادہ رقم کی دھوکہ دہی کے تقریباً 455 معاملے آئی سی آئی سی آئی میں، 429 معاملے اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں اور 237 معاملے ایچ ڈی ایف سی بینک میں سامنے آئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک کے پبلک سیکٹر کے بینکوں کو کئی ہزار کروڑ کا نقصان پہنچانے والون میں ہیرا کاروباری نیرو مودی، شراب مافیہ وجے مالیا، میہل چوکسی اور وکرم کوٹھاری جیسے بڑے کاروباری ہی شامل نہیں ہیں بلکہ آئی آئی ایم بنگلورو کے ایک سروے کے مطابق 2012 سے 2016 کے درمیان بینک میں جمع عوام کی خون پسینے کی کمائی کے 22743 کروڑ روپے دھوکے باز اڑا لے گئے ہیں۔ اس میں تازہ گھوٹالے کی رقم کو شامل کر لیا جائے تو یہ رقم 36 ہزار کروڑ سے اوپر پہنچ جاتا ہے۔ سنٹرل الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے پارلیمنٹ میں آر بی آئی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ سال 21 دسمبر تک بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی کے 25600 معاملے سامنے آئے جن میں بینکوں کو تقریباً 179 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

اعداد و شمار کے مطابق 2017 کے مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں بینکوں کے ساتھ ایک لاکھ یا اس سے زیادہ رقم کی دھوکہ دہی کے تقریباً 455 معاملے آئی سی آئی سی آئی بینک میں، 429 معاملے اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں، 244 معاملے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک میں اور 237 معاملے ایچ ڈی ایف سی بینک میں سامنے آئے۔ اسی طرح اپریل سے دسمبر 2016 کے دوران بینکوں سے دھوکہ دہی کے 3500 سے زیادہ معاملے سامنے آئے تھے۔ بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی میں بینک کے ملازمین بھی شامل پائے گئے ہیں۔ سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 2011 میں انکشاف کیا تھا کہ بینک آف مہاراشٹر، اورینٹل بینک آف کامرس اور آئی ڈی بی آئی جیسے بینکوں کے ملازمین نے تقریباً 10 ہزار فرضی اکاﺅنٹس کھولے اور 15 ہزار کروڑ روپے کا قرض جاری کیا۔

آئی آئی این بنگلورو کے سروے کے مطابق 2015 میں جین انفرا پروجیکٹ کے ملازمین نے سنٹرل بینک آف انڈیا کو تقریباً 200 کروڑ روپے کا چونا لگایا تھا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اسی سال مختلف بینک کے ملازمین نقلی ہانگ کانگ کارپوریشن بنا کر دھوکہ دہی میں ملوث پائے گئے تھے۔ ان لوگوں نے مل کر بینک کو تقریباً 600 کروڑ روپے کا چونا لگایا تھا۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ ”2016 میں سنڈیکیٹ بینک دھوکہ دہی کے معاملے سب سے بڑے معاملوں میں سے ایک ہیں، جس میں 4 لوگوں نے مل کر تقریباً 380 اکاﺅنٹ کھولے اور فرضی چیک، ایل آئی سی پالیسی اور لیٹر آف انڈر اسٹینڈنگ (ایل او یو) کے ذریعہ بینک کو تقریباً 10 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی کے معاملے میں سب سے اہم انکشاف اس وقت ہوا جب 2017 میں شراب کاروباری اور کنگ فشر ائیرویز کمپنی کے مالک وجے مالیا نے آئی ڈی بی آئی اور دوسرے بینکوں کو تقریباً 9500 کروڑ روپے کا چونا لگایا اور ملک سے بھاگ گئے۔ اسی سال ہندوستان کی دوسری کمپنی ونسم ڈائمنڈ سرخیوں میں آئی۔ اس کمپنی پر تقریباً 7 ہزار کروڑ روپے ادائیگی کا معاملہ ہے۔ سی بی آئی نے گروپ کے خلاف 6 ایف آئی آر درج کی۔ اس کے علاوہ ڈکن کرانیکل نے بینکوں کو تقریباً 11.61 ارب کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ وہیں 2017 میں کولکاتا کے بزنس ٹائیکون نلیش پارکھ کو کم از کم 20 بینکوں کو 22.23 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے لیے گرفتاری کیا گیا تھا۔ سال 2018 میں ہیرا کاروباری نیرو مودی نے پنجاب نیشنل بینک کو تقریباً 11450 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ مودی نے پی این بی کے علاوہ 17 دیگر بینکوں سے تقریباً 3 ہزار کروڑ روپے کا قرض لے رکھا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ نیرو مودی کو پی این بی نے تقریباً 150 ایل او یو جاری کیے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔