مسلمانوں کی تعریف کرنے والی ’دھنیا شری‘ کو جان دینی پڑی!

دھنیا شری نے اپنے دوست سے موبائل پر چیٹ کرتے وقت ’آئی لو مسلم‘ لکھا تھا، دوست نے میسج کا اسکرین شاٹ وائرل کر دیا۔ شر پسند عناصر اسےدھمکیاں دینے لگے۔ دھنیا شری نے پریشان ہو کرموت کو گلے لگا لیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

تمام مذاہب سے محبت کرنے والے ملک ہندوستان میں نفرت کی ایسی ہوائیں چل رہی ہیں جنہوں نے رواداری کو تار تار کر دیا ہے۔ بنگلورو میں ایک ہندولڑکی کو مسلمانوں کو پسند کرنا اس قدر مہنگا پڑ گیا کہ اسے اپنی جان دینی پڑی۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق بیس سالہ لڑکی دھنیا شری نے اپنے دوست سے موبائل پر چیٹ کرتے وقت ’آئی لومسلم‘ لکھ دیا تھا۔ میسج کا اسکرین شاٹ وائرل ہو گیا۔ شرپسند عناصردھنیا شری کو دھمکیاں دینے لگے۔ وہ ذہنی طور پر اتنی پریشان ہو گئی کہ اس نے خود کشی کر لی۔ بنگلورو کے چک منگلور میں بی کام کی طالبہ دھنیا شری کی لاش اس کے کمرے سے برآمد کی گئی ہے۔

اس معاملہ میں مقامی بی جے پی یوتھ ونگ کے رہنما انل راج کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دیگر 4 افراد کی تلاش جاری ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق دھنیا شری اپنے دوست سنتوش کے ساتھ وہاٹس ایپ پر چیٹنگ کر رہی تھی اسی دوران مذہبی مدے پر بات ہونے لگی۔ گفتگو کے دوران دھنیا شری نے کہا کہ وہ مسلمانوں کو پسند کرتی ہے، ’آئی لو مسلم‘۔ دھنیا شری کی اس بات سے ناراض ہو کر سنتوش نے اسے انتباہ کیا اور کہا کہ وہ مسلمانوں سے کوئی تعلق نہ رکھے۔ اس نے چیٹنگ کا اسکرین شاٹ کھینچ کر ہندو تنظیموں کے ارکان میں پھیلا دیا۔ بعد میں یہ اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گیا۔

فرسٹ پوسٹ میں شائع ایک خبر کے مطابق چک منگلور کے ایس پی ایم انا ملائی نے کہا ’’بی جے پی کی یوتھ ونگ کے کچھ رہنما جن میں انل راج بھی شامل تھا، دھنیا شری کے گھر گئے اور اسے اور اس کی ماں کو دھمکی دی ۔‘‘ اگلے ہی دن دھنیا شری نے خود کشی کر لی۔

پولس کو دھنیا شری کی لاش کے پاس ایک نوٹ بھی ملا ہے۔ نوٹ میں لکھا ہے کہ اس واقعہ نے اس کی زندگی اور پڑھائی لکھائی برباد کر دی ہے۔

پولس نے مدی گیر شہر کے بی جے پی یوا مورچہ کے صدر انل راج کو گرفتار کر لیا ہے۔ معاملہ کے اہم ملزم سنتوش اور دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ پولس نے ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی بات کہی ہے جنہوں نے اسکرین شاٹ کو وہاٹس ایپ پر پھیلایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jan 2018, 9:57 AM