بھارت کو ’آتم نربھر‘ بنانے کے لئے 101 دفاعی آلات کی درآمد پر روک: راج ناتھ

مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اعلان کیا ہے کہ ’آتم نربھر بھارت‘ (خود انحصار ہندوستان) کو فروغ دینے کے لئے دفاعی شعبہ سے متعلق 101 چیزوں کی درآمد پر روک لگانے کے لئے ایک فہرست تیار کی گئی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اعلان کیا ہے کہ ’آتم نربھر بھارت‘ (خود انحصار ہندوستان) کو فروغ دینے کے لئے دفاعی شعبہ سے متعلق 101 چیزوں کی درآمد پر روک لگانے کے لئے ایک فہرست تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے معنی یہ ہوں گے کہ گھریلو صنعت کو اگلے چھ سے ساتھ برسوں میں 4 لاکھ کروڑ روپے کے ٹھیکے حاصل ہوں گے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس روک کو 2020 اور 2024 کے درمیان کئی مراحل میں نافذ کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کورونا لاک ڈاؤن اور اقتصادی بحران کے درمیان راحتی پیکیج کے اعلان کے دوران ’آتم نربھر بھارت‘ کی بات کہی تھی۔


روک لگانے کے لئے تیار کی گئی فہرست میں عام ساز و سامان کے علاوہ ہائی ٹیکنالوجی ویپن سسٹم بھی شامل ہیں۔ ایک منفی ہتھیاروں کی فہرست تیار کی گئی ہے جس کے تحت کچھ ویپن سسٹم اور پلیٹ فارمز کی درآمد پر روک لگائی جائے گی تاکہ گھریلو مینوفیکچرنگ کو بڑھایا جا سکے۔ راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ دفاعی شعبہ میں ہندوستانی کی خود انحصاری کی سمت میں یہ ایک اہم اقدام ہے اور یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل کے بعد کیا گیا ہے۔

وزیر دفاع نے اس حوالہ سے ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’درآمد پر روک لگانے کے لئے سامان کی جو فہرست تیار کی گئی ہے اس میں آرمڈ فائٹنگ وہیکل، آرٹیلری گن، اسالٹ رائفلز، ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ، ایل سی ایچ اور ریڈار جیسے اعلی تکنیک والے جدید نظام بھی شامل ہیں۔


راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس فیصلے سے ہندوستان کی دفاعی صنعت کو بڑے پیمانے پر تخلیق کاری کا موقع ملے گا۔ ان کے بقول، اس طرح کی مصنوعات کی تقریباً 260 منصوبہ بندیوں کے لئے تینوں افواج نے اپریل 2015 سے اگست 2020 کے درمیان تقریباً ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے کے معاہدے فراہم کئے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق اگلے 6 سے 7 سالوں میں ملکی صنعت کو تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کے معاہدوں سے نوازا جائے گا۔ اگر ان مصنوعات کو باہر سے درآمد نہیں کیا جاتا تو ٹھیکے ملک میں ہی دئے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 09 Aug 2020, 12:11 PM