حلال مصدقہ مصنوعات پر پابندی: لکھنؤ کی دکانوں پر انتظامیہ کا چھاپہ، امیتابھ ٹھاکر کی اقلیتی کمیشن سے شکایت

یوگی حکومت نے مصدقہ حلال مصنوعات بشمول ڈیری، ملبوسات اور ادویات کی تقسیم کاری اور فروخت پر یہ کہہ کر پابندی لگا دی ہے کہ یہ غیر قانونی ہے، اس کے خلاف اقلیتی کمیشن سے شکایت کی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش میں یوگی حکومت کی جانب سے مصدقہ حلال مصنوعات پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد ایف ایس ڈی اے (فوڈ سیفٹی اینڈ ایڈمنسٹریشن) حرکت میں آ گئی اور راجدھانی لکھنؤ کے کئی علاقوں میں واقع دکانوں اور ملٹی اسٹورز پر چھاپہ ماری کی۔ دریں اثنا، سابق آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر نے یوگی حکومت کے اس حکم کے خلاف اقلیتی کمیشن میں شکایت پیش کی ہے۔

خیال رہے کہ حلال مصنوعات بشمول ڈیری، ملبوسات اور ادویات کی تقسیم کاری اور فروخت پر یہ کہہ کر پابندی لگا دی ہے کہ یہ غیر قانونی ہے۔ ریاستی حکومت کے ایک نوٹیفکیشن میں ہفتہ کو کہا گیا کہ بیکری کی اشیا، چینی، خوردنی تیل اور دیگر مصنوعات کی تقسیم کاری اور فروخت پر پابندی عائد کر دی جائے گی جن پر تیار کنندہ کمپنیوں نے 'حلال مصدقہ' کا لیبل لگایا ہوا ہوگا۔


ایف ایس ڈی اے کے اسسٹنٹ کمشنر ایس پی سنگھ نے بتایا کہ لکھنؤ کے مختلف علاقوں میں دوپہر 12 بجے سے چھاپے مارے گئے، جو شام 4 بجے تک جاری رہے۔ اس دوران گومتی نگر، علی گنج، حضرت گنج، نڑھی اور وکاس نگر میں چھاپے مارے گئے۔ گومتی نگر کے اسپینسر فن مال، برنوال جنرل اسٹور، اپنا میگا مارٹ، دی نیو ریٹیل شاپ اور علی گنج کے پپو اسٹور سمیت کئی مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ تحقیقاتی ٹیم نے اسٹور آپریٹرز کو ہدایت بھی کی کہ وہ حلال مصدقہ مصنوعات فروخت نہ کریں۔

دریں اثنا، جمعیۃ علما ہند حلال ٹرسٹ کے سی ای او نیاز اے فاروقی نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حلال ٹرسٹ کا سرٹیفکیٹ قواعد کے مطابق دیا جاتا ہے اور صرف ایکسپورٹ کے لیے ہے۔ بیرون ملک خاص طور پر مسلم ممالک کو مصنوعات برآمد کرنے والی کمپنیاں سرٹیفکیٹ حاصل کرتی ہیں۔ ملائیشیا کو چینی برآمد کرنے والی شوگر ملیں بھی حلال سرٹیفکیٹ حاصل کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم اس معاملے کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔‘


سابق آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر نے یوپی میں حلال سرٹیفکیشن پر پابندی لگائے جانے کے خلاف قومی اقلیتی کمیشن سے شکایت کی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کا حکم بادی النظر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ درست ہے کہ کھانے پینے کی اشیا، ادویات، طبی سامان اور کاسمیٹکس سے متعلق قانون میں الگ سے حلال سرٹیفکیشن کا کوئی بندوبست نہیں ہے لیکن، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص حلال سرٹیفکیشن لکھتا ہے یا لگاتا ہے تو اس کے خلاف غیر قانونی کام کرنے پر ایف آئی آر درج کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔