کانوڑ یاترا میں ہاکی-بیس بال بیٹ لے کر چلنے پر پابندی، اتر پردیش میں کانوڑ سے جڑے نئے ضابطے بنائے گئے

گزشتہ کچھ برسوں میں کانوڑ یاترا کے دوران ڈی جے مقابلوں کی وجہ سے کئی مرتبہ کشیدگی اور مارپیٹ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ایسے واقعات روکنے کے لیے انتظامیہ کو سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کانوڑ یاتراِ (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کانوڑ یاتراِ (فائل)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانوڑ یاترا کے دوران حال ہی میں ڈی جے اور تیز موسیقی کو لے کر ہوئے تنازعہ اور مار پیٹ کے واقعات نے اتر پردیش انتظامیہ کو سخت قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔ انتظامیہ نے اب کانوڑ یاترا کے دوران کانوڑیوں کے بیس بال بیٹ، ہاکی اسٹک جیسے سامان لے کر چلنے پر پوری طرح سے پابندی لگا دی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ یاترا میں امن اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

انتظامیہ نے واضح طور پر ہدایت جاری کی ہے کہ کانوڑ یاتری کسی بھی طرح کے ایسے سامان کو ساتھ نہیں لے جا سکیں گے جو تشدد یا تنازعہ کی وجہ بنتے ہیں۔ حالانکہ تریشول جیسی مزہبی علامت کو لے جانے پر کوئی روک نہیں لگائی گئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے صرف ان چیزوں پر پابندی لگائی گئی ہے جو تحفظ کے لیے خطرہ پیدا کر سکتی ہیں۔


گزشتہ کچھ برسوں میں کانوڑ یاترا کے دوران ڈی جے مقابلوں کی وجہ سے کئی مرتبہ کشیدگی اور مارپیٹ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات کو روکنے کے لیے انتظامیہ کو ایسے سامان کے لے جانے پر پابندی لگانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ساتھ ہی ڈی جے اور دیگر شور شرابے والی سرگرمیوں پر بھی سخت نظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

افسروں نے ہفتہ کو بتایا کہ کانوڑ یاترا کے کے لیے ڈی جے لے جا رہی کئی گاڑیوں کو پولیس نے روک لیا اور آگے جانے کی اجازت دینے سے پہلے ان میں ضروری تبدیلی کیے۔

پولیس اور مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یاترا کے راستوں پر سخت نگرانی رکھیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کریں۔ کانوڑ یاتریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ امن اور بھکتی کے ساتھ یاترا کو مکمل کریں تاکہ یہ مذہبی انعقاد آسانی سے پورا ہو سکے۔  


وہیں دوسری طرف ایک افسر نے بتایا کہ آج وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ میرٹھ اور مظفر نگر میں ہیلی کاپٹر سے صبح 11 بجے کانوڑیوں پر پھول کی بارش کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔