بلرام پور: مسلم حکمراں کے ذریعہ وقف کی گئی زمین پر منعقد ہوتی ہے رام لیلا

اترپردیش کے ضلع بلرامپور کے اترولہ میں مسلم حکمراں کی جانب سے وقف کی گئی زمین پر سینکڑوں سالوں سے رام لیلا کا انعقاد آج بھی گنگا جمنی تہذیب کی انوکھی مثال پیش کرتا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بلرامپور: اترپردیش کے ضلع بلرامپور کے اترولہ میں مسلم حکمراں کی جانب سے وقف کی گئی زمین پر سینکڑوں سالوں سے رام لیلا کا انعقاد آج بھی گنگا جمنی تہذیب کی انوکھی مثال پیش کرتا ہے۔

ضلع کے اترولہ قصبے میں دشہرہ سے پہلے 12 دنوں تک چلنے والا رام لیلا کا پروگرام صدیوں پرانی روایت کو آج بھی قائم رکھے ہوئے ہیں۔ رام لیلا کا انعقاد بلرامپور میں ہی نہیں گونڈہ بہرائچ، سدھارتھ نگر اور ایودھیا تک مشہور ہے۔ اس رام لیلا کو ہندو-مسلم ہم آہنگی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔


تاریخ دانوں کے مطابق اترولہ ریاست کے راجہ کو رام لیلا کے انعقاد کا خاص شوق تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جس مقام پر رام لیلا کا انعقاد کیا جاتا ہے اس زمین کو یہاں کے مسلم حکمراں ممتاز علی خان نے وقف کی تھی۔ رام لیلا کمیٹی کے سابق رکن نندلال گپتا نے رام لیلا پروگرام کے لئے مسلم حکمراں کے ذریعہ وقف کی گئی زمین کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اترولہ ریاست کے راجہ ممتازعلی خان نے اپنے حکمرانی کے زمانے میں رام لیلا کے علاوہ دکھ ہرن ناتھ مندر اور پوکھرے کے لئے بھی زمین وقف کی تھی۔اورانہوں نے ہی اس زمین کو ریونیو دستاویزات میں رام لیلا اور مندر کے نام سے درج کرایا تھا۔

بزرگ بتاتے ہیں کہ اترولہ ریاست کے مسلم حکمراں کو رام لیلا اور بھرت ملاپ جیسے پروگرام سے دلچسپی ہونے کی وجہ سے جوالا مہارانی مندر اور بڑی مسجد کے درمیان منعقد ہونے والے بھرت ملاپ کے پروگرام کو راجہ اپنے محل میں درباریوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا کرتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Oct 2019, 9:20 PM