کرناٹک: بیف کے نام پر غنڈہ گردی، غریب مسلم خاتون کی دکان جلائی، 5 گرفتار

بجرنگ دل کے غنڈوں نے بزرگ قمرالنسا اور ان کی بہو کی دکان کو نہ صرف نذر آتش کر دیا بلکہ دھمکی بھی دی کہ ’اگر دوبارہ یہاں سالن پیش کیا تو دونوں کو زندہ جلا دیں گے۔‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں بجرنگ دل کے کارکنان کی طرف سے سرعام غنڈہ گردی کرنے کی خبر منظر عام پر آئی ہے۔ شرپسندوں نے گائے کے گوشت (بیف ) کے شک میں ایک غریب مسلم خاتون کی دکان نذر آتش کر دی۔ پولس نے معاملہ درج کر لیا ہے اور 5 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ضلع ہاسن کے قصبہ سکلیش پور کی 70 سالہ بزرگ خاتون قمر النسا اپنی بہو شمیمہ کے ساتھ سڑک کے کنارے ٹینٹ لگاکر لوگوں کو کھانا کھلاتی ہے۔ 31 جنوری کو بجرنگ دل کے کارکنان اس کی دکان پر پہنچے اور بیف پیش کرنے کا الزام عائد کیا۔ اس کے بعد شرپسندوں نے قمرالنسا کی دکان نذر آتش کر دی۔ اس دوران ملزمان نے دونوں عورتوں کو دھمکی دی کہ ’’اگر دوبارہ یہاں کسی کو بیف سے بنا سالن پیش کیا تو دونوں کو زندہ جلا دیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ کرناٹک میں بیف کو فروخت کرنا یا کھانا قانی طور پر جائز ہے ، یہاں زیادہ تر گوشت کیرالہ سے لاکر فروخت کیا جاتا ہے۔ گائے کو ذبح کرنے پر یہاں پابندی ضرور عائد ہے لیکن بیل کو ذبح کیا جا سکتا ہے۔

ادھر پولس ذرائع کا کہنا ہےکہ جانچ کے دوران خواتین نے دعوی کیا ہے کہ وہ صرف مٹن یا چکن سے بنا سالن پیش کرتی ہیں اور انہوں نے بیف کبھی استعمال نہیں کیا۔

پولس نے بتایا کہ بجرنگ دل کے کارکنان کو شک تھا کہ خواتین اپنی دکان پر بیف پیش کر رہی ہیں۔ اس لئے کچھ کرکنان نے پہلے توڑ پھوڑ کی اور سامان پھینکنا شروع کر دیا اور اس کے بعد دکان کو نذر آتش کر دیا۔

ایس پی اے این پرکاش گوڑا نے بتایا کہ خاتون کی شکایت موصول ہونے کے بعد بجرنگ دل کے 5 کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار شدگان میں سے چار کی شناخت کارتک، دیپو، پرتاپ اور رگھو کے طور پر ہوئی ہے جبکہ ملزمان میں ایک نابالغ لڑکا بھی شامل ہے۔

ایس پی نے بتایا کہ اس طرح کسی غریب کی دکان کو اجاڑ دینا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جانچ میں پایا گیا ہے کہ دکان میں بیف موجود نہیں تھا۔ انہوں نے یقین دہائی کرائی ہے کہ ملزمان کو بخشا نہیں جائے گا۔ واضح رہے کہ پولس نے آئی پی سی کی دفعہ 323، 354، 427، 436 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */