20 روپئے کے 13 سکے چرانے والے ملزم کی ضمانت خارج

اس سے قبل ٹکسال کے اہلکاروں نے 3 دسمبر 2024 کو چارج شیٹ جاری کرتے ہوئے عرضی گزار کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری کا آغاز کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>الہ آباد ہائی کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

 اترپردیش کے پریاگ راج میں ایک عجیب معاملہ سامنے آیا ہے جہاں الہ آباد ہائی کورٹ نے محض 260 روپے کی چوری کے الزام میں ایک شخص کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا اور مقدمے کی کارروائی اور محکمہ جاتی جانچ ایک ساتھ چلانے کی اجازت دی ہے۔ ملزم ملازم کو ٹکسال سے 20 روپے کے 13 سکے چرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ ٹکسال سکے بناتا ہے، اس لیے اس کا ملکی معیشت پر براہ راست اثر ہے اورمنصفانہ تحقیقات سے ادارے میں شفافیت آئے گی اور ملازمین میں اعتماد پیدا ہوگا۔ عدالت نے محکمہ جاتی تحقیقات پر روک لگانے کی مانگ خارج کردی۔ یہ حکم جسٹس اجے بھنوٹ کی سنگل بنچ نے آنند کمار کی درخواست پر جاری کیا۔

واضح رہے کہ نوئیڈا واقع ٹکسال میں اسسٹنٹ گریڈ III کے طور پر کام کرنے والے آنند کمار کو 19 دسمبر 2024 کو سی آئی ایس ایف کے سیکورٹی اہلکاروں نے 20 روپے  کے 13 سکے چوری کرنے کے الزام میں پکڑاتھا۔ اس کے بعد اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ پولیس کی جانب سے ٹرائل کورٹ میں چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل ٹکسال کے اہلکاروں نے 3 دسمبر 2024 کو چارج شیٹ جاری کرتے ہوئے عرضی گزار کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری کا آغاز کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عرضی گزار کو 19 دسمبر2024 کو معطل کردیا گیا تھا۔


عرضی گزار نے ایک درخواست کے ذریعے محکمہ جاتی انکوائری اور معطلی کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست کہا گیا ہے کہ ایک ہی کیس میں دو کارروائیاں (محکمہ جاتی انکوائری اور فوجداری کارروائی) ایک ساتھ نہیں چلائی جا سکتیں۔ دونوں کارروائیوں میں ثبوت ایک جیسے ہیں۔ لہذا محکمہ جاتی انکوائری جاری رکھنے سے درخواست گزار کے ساتھ تعصب پیدا ہوگا اور اس کے دفاع کو نقصان ہوگا۔ مخالف فریق کے وکیل پرانجل مہروترا نے دلیل دی کہ فوجداری کارروائی اور محکمہ جاتی انکوائری میں ثبوت مختلف ہیں۔ دونوں کارروائیوں کا مقصد مختلف ہے اور اس لیے دونوں ایک ساتھ چل سکتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار پر مرکزی حکومت کے ٹکسال سے کرنسی چوری کرنے کا الزام ہے۔ لہٰذا، ایک سنگین کیس کے ملزم کو کام جاری رکھنے کی اجازت دینا ادارے کے مفادات کے لیے مناسب نہیں ہوگا۔ تحقیقات جاری رہنے سے احتساب کے فقدان کے کلچر کو فروغ ملے گا۔ تحقیقات کا التوا ٹکسال جیسے حساس ادارے کے بہترین مفاد میں نہیں ہے۔ عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے حکم نامے کی تاریخ سے تین ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔