بابری مسجد معاملہ کے مدعی اقبال انصاری کو ہندو تنظیموں نے دی جان سےمارنےکی دھمکی

بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ کے مدعی اقبال انصاری کو دھمکی بھرا خط بھیجنے والے نے دعوی کیا ہے کہ وہ رام جنم بھومی کارسیوا واہنی اور وی ایچ پی کا رکن ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بابری مسجد-رام جنم بھومی معاملہ کے مدعی اقبال انصاری (ہاشم انصاری کے صاحبزادے) کو قتل کرنے کی دھمکی دینے والا ایک انتباہی خط موصول ہوا ہے۔

خط بھیجنے والے نے اپنا نام سوریہ پرکاش سنگھ لکھا ہے اور دعوی کیا ہے کہ وہ وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) کا گئو رکشا پرمکھ ہے۔ اس کا یہ بھی دعوی ہے کہ وہ رام جنم بھومی کارسیوا سمیتی کا رکن ہے۔ اقبال انصاری کو یہ خط بدھ 24 اکتوبر کو موصول ہوا ہے۔ بھیجنے والے نے اپنا پتہ دادرا، تحصیل مسافر خانہ، ضلع امیٹھی لکھا ہے۔

خط میں دھمکی آمیز لہجہ میں کہا گیا ہے کہ ’’یکم نومبر تک تمام متنازعہ مقامات سے دستبردار ہو جائیں تاکہ دنیا میں اچھا پیغام جائے اور سب ہنسی خوشی رہ سکیں۔‘‘

انتباہی خط بھیجنے والے نے خط میں لکھا ہے، ’’میں نے تمہارا بہت بڑا زمینی کا ٹکڑا 1947 میں پاکستان کو دے دیا ہے۔ بابری مسجد کے فریق اگر خوشی سے دیں گے تو انہیں گلے لگا لیا جائے گا۔ اگر بیجا لڑائی کی اور غیر واجب حق جتایا تو سرحد پار کھدیڑ دیا جائے گا۔ کیوںکہ ہندوستان 600 شاہی خاندانوں کی وراثت ہے جو شری رام کی اولادیں ہیں۔ یہ ہندوؤں کا حصہ ہے، آپ کو اسے سمجھنا ہوگا۔‘‘

اقبال انصاری نے خط کی اطلاع پولس کو دے دی ہے۔ رام جنم بھومی تھانہ کے انچارج پردمن ان کی رہائش گاہ پر پہنچے اور جانچ کی۔ اقبال انصاری کا کہنا ہےکہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ انہیں کوئی دھمکی آمیز خط ملا ہے۔

اس پہلے بھی دو خط آ چکے ہیں لیکن ان میں نام اور پتہ درج نہیں تھا، اس لئے انہوں نے دھمکی کو توجہ نہیں دی۔ لیکن اس مرتبہ جو خط موصول ہوا ہے اس میں نام پتہ لکھا ہوا ہے۔ اقبال انصاری نے کہا ’’میری جان کو خطرہ ہے۔ ایودھیا کے لوگوں سے مجھے ڈر نہیں لگتا، دھمکی دینے والے لوگ باہر کے ہیں۔

اقبال انصاری نے کہا کہ ’’خط کوریئر سے موصول ہوا ہے۔ میں بابری مسجد کا مدعی ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس خط کو انتظامیہ، وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کو دکھایا جائے، تاکہ انہیں معلوم ہو کہ مجھے جان کا خطرہ ہے۔‘‘ انصاری نے کہا کہ اگر انہیں کچھ بھی ہو جاتا ہے تو اس کی ذمہ داری انتظامیہ اور حکومت پر ہو گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Oct 2018, 9:09 AM
/* */