بابری مسجدمقدمہ: خدمت گار کے طور پر نرموہی اکھاڑے کا قبضے کا دعویٰ

سپریم کورٹ میں سماعت کے گیارہویں دن نرموہی اکھاڑا نے کہا کہ رام جنم بھومی میں بھگوان رام کی مورتی نصب ہوئی تھی اور وہ بحیثیت خدمت گار زمین پر قبضے کا دعویٰ کر رہا ہے۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں اجودھیا میں رام جنم بھومی بابری مسجد اراضی کے تنازعہ کی سماعت آج گیارہویں دن بھی جاری رہی، جس میں نرموہی اکھاڑا نے بتایا کہ رام جنم بھومی میں بھگوان رام کی مورتی نصب ہوئی تھی اور وہ بحیثیت خدمت گار زمین پر قبضے کا دعویٰ کر رہا ہے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس ایس اے بوبڈے ، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بنچ کے سامنے نرموہی اکھاڑا کی طرف سے نرمل اکھاڑہ کی جانب سے سشیل کمار جین نے دلیل دی ۔ انہوں نے استدلال کیا کہ نرموہی اکھاڑا ایک خدمت گار کی حیثیت سے اس زمین پر قبضہ کرنے کا دعوی کررہا ہے اور بحیثیت خدمت گار اس کے پاس زمین حق ہے۔


جین نے کہا ، ’’میں وقف املاک کا دعوی بحیثیت خدمت گار کے طور پر کررہا ہوں ، وقف لفظ کا مطلب خدا کو عطیہ کرنا ہے اور اس کا تعلق صرف مسلمانوں سے نہیں ہے ، اس لحاظ سے مندر پر نرموہی اکھاڑہ کا حق ہے۔‘‘

کل دسویں دن کی سماعت کے دوران درخواست گزار گوپال سنگھ وشارد کی طرف سے پیش ہونے والے ، سینئر ایڈوکیٹ رنجیت کمار ،نے کہا تھا کہ وہ (مؤکل) ایک عبادت گزار ہے اور اسے متنازعہ جگہ پر عبادت کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس سے یہ حق چھین نہیں سکتا۔


کمار نے رام للا ویراجمان کے وکیل سی ایس ویدیاناتھن کی دلیلوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا تھا متنازعہ اراضی اپنے آپ میں ایک مقام الہی ہے اور بھگوان رام کا عبادت گزار ہونے کی وجہ سے ان کے مؤکل کو وہاں عبادت کرنے کا حق ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں رام کی پیدائش ہوئی تھی اور انہیں یہاں عبادت کا حق دیا جانا چاہئے۔

انہوں نے معاملے کی نچلی عدالت میں سماعت کے دوران آئینی بنچ کے سامنے پیش کئے گئے دستاویزات کو رکھا تھا۔ انہوں نے ان دستاویزات میں 80 سالہ عبدالغنی کی گواہی کا بھی ذکر کیا۔ اس کے بعد خود جسٹس گگوئی نے کمار سے طرح طرح کے سوالات پوچھے ، جن کا جواب انہوں نے پرانے دستاویزات کی بنیاد پر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Aug 2019, 9:10 PM