بابا صدیقی قتل معاملہ: مفرور ملزم نے پاکستان کی آئی ایس آئی سے ہاتھ ملا یا

کرائم برانچ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ذیشان اختر اس وقت نیپال میں روپوش ہے۔ پنجاب میں بی جے پی لیڈر پر حملے میں بھی ا س کے ملوث ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

این سی پی لیڈر اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل کیس میں مفرور ملزم ذیشان اختر اس وقت پولیس کی گرفت سے باہر ہے۔ ممبئی کرائم برانچ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ذیشان اختر اس وقت نیپال میں روپوش ہے اور اس نے پاکستان کی آئی ایس آئی سے ہاتھ ملا لیا ہے۔

آئی ایس آئی کا تعلق سامنے آنے کے بعد ہی سوشل میڈیا پر ایک اور پوسٹ وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ذیشان اختر بشنوئی گینگ کا رکن نہیں ہے۔ اس پوسٹ کے بعد کرائم برانچ نے تفتیش شروع کر دی ہے۔ حکام کا ماننا ہے کہ لارنس بشنوئی گینگ نے جالندھر میں بی جے پی لیڈر منورنجن کالیا کے گھر پر حالیہ گرینیڈ حملہ کیس میں اس کا نام سامنے آنے کے بعد ذیشان اختر سے خود کو دور کر لیا ہے۔ پنجاب پولیس کو پتہ چلا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اختر اور گینگسٹر شہزاد بھٹی، جو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے لیے کام کرتے ہیں، کا ہاتھ تھا۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دوسرا موقع ہے جب اختر کا نام بھٹی کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ اس سے قبل رواں سال فروری میں اختر نے نامعلوم غیر ملکی مقام سے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں بابا صدیقی قتل کیس میں غلط طور پر پھنسایا گیا ہے اور انہیں بھٹی سے مدد ملی ہے۔ پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ یا تو آذربائیجان میں ہے یا کسی یورپی ملک میں ہے۔ تاہم ممبئی کرائم برانچ کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وہ نیپال میں کہیں چھپا ہوا ہے۔

کرائم برانچ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب پولیس کی تحقیقات میں جالندھر میں بی جے پی لیڈر پر گرینیڈ حملے میں ذیشان اختر کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس بات کی تصدیق دو ملزمان کی گرفتاری کے بعد ہوئی، جنہوں نے دوران تفتیش اختر کا نام لیا۔ کرائم برانچ نے مزید دعویٰ کیا کہ اب شبہ ہے کہ وہ پاکستان کی آئی ایس آئی کی مدد سے کسی غیر ملکی مقام سے کام کر رہا ہے اور اسے ہندوستان کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔