بابا صدیقی قتل معاملہ: ’ہمیں کیس ڈائری دکھائیں‘، ایس آئی ٹی تحقیقات پر بامبے ہائی کورٹ نے پولیس سے مانگا جواب

عدالت نے پولیس سے کہا کہ ’’ہمیں کیس ڈائری دکھائیں۔ آپ کہتے ہیں کہ ذیشان کا بیان درج کیا گیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ اب تک درج نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>بابا صدیقی کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل کی تحقیقات کے لیے ان کی اہلیہ شاہ زین صدیقی نے حال ہی میں بامبے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ انہوں نے قتل کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی میں ممبئی پولیس کی تحقیقات پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے منگل کو شاہ زین کی عرضی پر مہاراشٹر پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس اے ایس گڈکری اور جسٹس آر آر بھونسلے کی بنچ نے مہاراشٹر پولیس کو حلف نامے داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 11 دسمبر کو ہوگی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں بابا صدیقی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

بابا صدیقی کی اہلیہ نے گزشتہ ہفتہ دائر کردہ اپنی عرضی میں کہا کہ پولیس اصل مجرمان کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے اپنے شوہر کے قتل کے پیچھے بلڈر لابی اور سیاسی گٹھ جوڑ کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ قتل کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ عرضی میں قتل میں سیاسی اور بااثر شخصیات کی مداخلت اور ایسے لوگوں کو بچانے کی کوششوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ ذیشان کے رابطے میں تھی۔ جبکہ عرضی گزار کے وکیل پردیپ گھرت اور تریون کمار کرنانی نے کہا کہ ان کا بیان درج نہیں کیا گیا تھا۔ عدالت نے پولیس سے کہا کہ ہمیں کیس ڈائری دکھائیں۔ آپ کہتے ہیں کہ ذیشان کا بیان درج کیا گیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ اب تک درج نہیں کیا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ رواں سال جنوری میں پولیس نے چارج شیٹ داخل کی تھی اور اس میں انمول بشنوئی کو مطلوب ملزم کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق انمول بشنوئی نے کرائم سنڈیکیٹ پر خوف اور غلبہ پیدا کرنے کے لیے بابا صدیقی کے قتل کی سازش رچی تھی۔ اس معاملہ میں گرفتار کیے گئے 26 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ 12 اکتوبر 2024 کو ممبئی کے باندرہ علاقہ میں ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر 3 حملہ آوروں نے بابا صدیقی کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔