نائب صدر امیدوار سدرشن ریڈی کی لکھنؤ میں اکھلیش یادو سے ملاقات، انتخاب کو اصولوں کی لڑائی قرار دیا

انڈیا اتحاد کے نائب صدر امیدوار بی سدرشن ریڈی نے لکھنؤ میں اکھلیش یادو کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ کہا یہ انتخاب جیت یا ہار نہیں بلکہ اصولوں کی لڑائی ہے، انصاف کے حامی ضمیر سے ووٹ دیں

<div class="paragraphs"><p>لکھنؤ میں اکھلیش یادو، بی سدرشن ریڈی اور اجے رائے / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: انڈیا اتحاد کے نائب صدر کے امیدوار اور سابق جسٹس بی سدرشن ریڈی کا منگل کو لکھنؤ پہنچنے پر اپوزیشن جماعتوں نے پُرجوش استقبال کیا۔ سماج وادی پارٹی کے دفتر میں ریڈی نے پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر کانگریس کے ریاستی صدر اجے رائے، راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری، شیو پال سنگھ یادو سمیت کئی اپوزیشن رہنما موجود تھے۔

پریس کانفرنس میں سدرشن ریڈی نے واضح کیا کہ نائب صدر کا منصب ایک آئینی عہدہ ہے، کسی سیاسی جماعت کا نہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ انتخاب میری یا کسی جماعت کی جیت یا ہار کا نہیں بلکہ اصولوں اور نظریات کا معاملہ ہے۔ بی جے پی انتخاب کو نظریاتی بنیادوں پر بانٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انصاف کے حامی ارکان پارلیمان اپنی ضمیر کی آواز پر ووٹ دیں گے۔‘‘

ریڈی نے بتایا کہ انہیں انڈیا اتحاد نے متفقہ طور پر امیدوار بنایا ہے اور وہ مختلف ریاستوں میں اراکین پارلیمان سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں دہلی میں اروند کیجریوال اور چنئی میں ایم کے اسٹالن سے ملاقات کر چکا ہوں۔ یوپی کے قائدین سے حمایت حاصل کرنے کے لیے لکھنؤ آیا ہوں۔ اکھلیش یادو کی حمایت کے بغیر یہ لڑائی ممکن نہیں تھی۔‘‘


سابق جسٹس ریڈی نے کہا کہ انہوں نے لوہیا اور ملائم سنگھ یادو جیسے رہنماؤں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے کے باعث ہندی بولنے میں دشواری کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مسلسل سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بی جے پی کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ وہ گزشتہ چار دن سے مسلسل جواب دے رہے ہیں اور اب اس معاملے کو طول نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ آئینی ادارے سوالات کے دائرے میں ہیں اور انہیں دوبارہ درست راہ پر لانا ہوگا۔

اس موقع پر اکھلیش یادو نے سدرشن ریڈی کو انڈیا اتحاد کا مضبوط امیدوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوپی کا کردار اس انتخاب میں فیصلہ کن ہوگا۔ ان کے مطابق پچھلی مرتبہ جہاں 63 لوک سبھا اراکین نے این ڈی اے کے حق میں ووٹ دیا تھا، اس بار یہ تعداد گھٹ کر تقریباً 43 رہنے کا امکان ہے۔ اپوزیشن کے پاس ارکان اسمبلی کی تعداد بھی بڑھی ہے، جو ریڈی کے لیے حوصلہ افزا ہے۔

ریڈی نے زور دیا کہ موجودہ حالات میں نائب صدر کے عہدے کے لیے کسی جج سے بہتر متفقہ امیدوار نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لڑائی جمہوری اصولوں کے تحفظ اور انصاف پسند سوچ کی جیت کے لیے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔