آذربائیجان-آرمینیا تنازع: روس اور ترکی کا خطہ میں مشترکہ مرکز قائم کرنے کا فیصلہ

روس اور ترکی نے نگورنو کاراباخ خطے میں جنگ بندی کی پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے ایک مشترکہ مرکز کے قیام پر اتفاق کیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ماسکو: روس اور ترکی نے نگورنو کاراباخ خطے میں جنگ بندی کی پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے ایک مشترکہ مرکز کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک معاہدے پر روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور ترکی کے وزیر دفاع ہولسی اکار نے دستخط کئے ہیں۔

روس کی وزارت دفاع نے بدھ کے روز یہ بیان جاری کیا۔ بیان کے مطابق ، نگورنو قاراباخ خطہ میں ہر طرح کے تنازعات کی روک تھام اور جنگ بندی کی پوزیشن کو برقرار رکھنے کے لئے دونوں ممالک نے مشترکہ مرکز کے قیام کے لئے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔

شوئیگو نے کہا کہ روس، آرمینیا اور آذربائیجان کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد یہ معاہدہ طے پایا ہے۔ خطہ میں خونی تنازعات کی روک تھام اور مستقل طور پر امن کی بحالی کے لئے روسی امن فوجی تعینات کئے جائیں گے۔ یہ مشترکہ مرکز آذربائیجان کی سرحد میں ہوگا۔ یہ مرکز جنگ بندی کی صورتحال پر مسلسل نگرانی رکھے گا۔

دراصل 27 ستمبر سے آرمینیا اور آذربائیجان کی فوجیں نگورنو-کاراباخ خطہ میں قبضے کے سلسلے میں پرتشدد لڑائی لڑ رہی ہیں۔ اس جدوجہد میں اب تک دونوں جانب سے بہت سے لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ دونوں ممالک متعدد بار جنگ بندی پر عمل درآمد کرنے پر بھی اتفاق کیا ، لیکن لڑائی دوبارہ شروع ہوجاتی ہے۔


قابل غور ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے۔ لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین نگورنو-کاراباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔ دونوں ممالک اسکو اپنا اپنا علاقہ قرار دیتے ہیں۔

4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کاقرار دیا گیا ہے، تاہم یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔ اس وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازعہ چل رہا ہے۔ 1994 میں روس کی ثالثی کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔

تب سے دونوں ممالک کے مابین ایک ’لائن آف کنٹیکٹ‘ موجود ہے۔ لیکن اس سال جولائی کے مہینے کے بعد سے حالات مزید خراب ہو گئے یہ علاقہ آرتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔