اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ: کیا اکھلیش یادو کا مقابلہ کر پائیں گے بی جے پی کے ’نِرہوا‘

اعظم گڑھ سے اس بار سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو انتخابی میدان میں ہیں۔ بی جے پی نے ان کے خلاف سیاست کے نئے ستارے بھوجپوری فلم اسٹار دنیش لال نرہوا کو اتارا ہے جو کمزور ہی نظر آ رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں سات مراحل میں ہو رہے انتخابات میں پانچ مراحل کی ووٹنگ ہو چکی ہے۔ اب صرف دو مراحل باقی ہیں۔ چھٹے مرحلے میں 14 سیٹوں کے لیے اور 19 مئی کو ساتویں مرحلہ کے لیے 13 سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔ آخری دو مرحلہ کی ووٹنگ پوری طرح پوروانچل پر مرکوز ہے۔ پورے پوروانچل میں اعظم گڑھ ایک ایسا ضلع ہے جہاں کبھی کوئی لہر کام نہیں آئی۔ چاہے وہ رام لہر رہی ہو یا پھر مودی لہر۔ دونوں ہی انتخابات میں یہاں کے ووٹروں نے دیگر مقامات سے الگ ہی ریزلٹ دیے۔

اعظم گڑھ سے اس بار سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو انتخابی میدان میں ہیں۔ بی جے پی نے ان کے خلاف سیاست کے نئے ستارے بھوجپوری فلموں کے ہیرو دنیش لال نرہوا کو اتارا ہے۔ حالانکہ وہ اکھلیش یادو کو زیادہ ٹکر دیتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ لیکن بی جے پی ان کی مقبولیت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سیٹ سے 2014 میں سماجوادی پارٹی سپریمو ملائم سنگھ نے انتخاب لڑا تھا۔ ان کے سامنے بی جے پی کے رماکانت یادو تھے جو اس سیٹ سے 2009 میں رکن پارلیمنٹ بنے تھے۔


اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ تاریخ کے آئینے میں:

آزادی کے بعد شروعاتی انتخابات میں اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ پر کانگریس کا قبضہ رہا۔ 1952 کے پہلے لوک سبھا انتخاب میں کانگریس کے ٹکٹ پر الگو رائے شاستری رکن پارلیمنٹ بنے۔ 1977 لوک سبھا الیکشن سے پہلے تک اس سیٹ پر کانگریس کی بالادستی رہی۔ حالانکہ اس دوران امیدوار ضرور بدلے۔ 1977 میں کانگریس کو اس سیٹ پر پہلی بار ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ جنتا پارٹی کے امیدوار رام نریش یادو یہاں سے پہلے غیر کانگریسی رکن پارلیمنٹ بنے۔ لیکن 1978 میں ہوئے ضمنی انتخاب میں کانگریس کی امیدوار محسنہ قدوائی انتخاب جیتنے میں کامیاب رہیں۔ جب کہ 1980 کے انتخاب میں یہ سیٹ کانگریس سے ایک بار پھر چھن گئی۔ 1980 میں جنتا دل سیکولر کے چندرجیت یادو یہاں سے کامیاب ہوئے۔ 1984 میں کانگریس کے سنتوش سنگھ نے پھر کانگریس کے ٹکٹ پر یہ سیٹ جیت لی۔ 1989 میں پہلی بار یہاں پر بہوجن سماج پارٹی انتخاب جیتی۔ رام کرشن یادو نے بی ایس پی کے ٹکٹ پر یہاں سے الیکشن جیتا۔

1991 میں چندرجیت یادو جنتا دل کے ٹکٹ پر ایک بار پھر الیکشن میں کامیاب ہوئے۔ وہیں 1996 کے انتخاب میں سماجوادی پارٹی امیدوار رماکانت یادو اعظم گڑھ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ پھر 1998 کے انتخاب میں بہوجن سماج پارٹی کو یہاں سے کامیابی ملی۔ پارٹی امیدوار اکبر احمد ڈمپی لوک سبھا پہنچے۔ 1999 اور 2004 میں رماکانت یادو یہاں سے کامیاب ہوئے لیکن دو ایک بار ایس پی اور ایک بار بی ایس پی کے ٹکٹ پر۔ 2008 میں ہوئے ضمنی انتخاب میں اکبر احمد ڈمپی دوبارہ رکن پارلیمنٹ بنے۔ حالانکہ 2009 میں رماکانت یادو نے اس سیٹ پر قبضہ کر لیا۔ 2014 میں سماجوادی پارٹی کی طرف سے ملائم سنگھ یادو انتخابی میدان میں اترے۔ ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض رماکانت یادو نے بی جے پی کے امیدوار کے طور پر ملائم سنگھ یادو کو ٹکر دینے کی ناکام کوشش کی۔


اس بار اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ پر سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے علاوہ بی جے پی امیدوار بھوجپوری سپر اسٹار دنیش لال یادو عرف نرہوا سمیت 15 امیدوار میدان میں ہیں۔ یہاں دلت، یادو اور مسلم ووٹرس سب سے زیادہ ہیں۔ ووٹروں کے ان تینوں بڑے گروپوں میں سے کوئی دو جس کے بھی ساتھ جب بھی رہا تب اسے کامیابی ملی۔ شاید یہی وجہ رہی ہے کہ آزادی کے بعد سے ہوئے انتخابات میں یہاں کے ’کاسٹ فارمولہ‘ کو ہی دھیان میں رکھتے ہوئے سیاسی پارٹیوں نے ایسے ہی امیدوار دیے اور وہ امیدوار انتخاب در انتخاب جیت کر اس پسماندہ حلقہ کی آواز لوک سبھا میں بلند کرتے رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔