اعظم خان کی حفاظت پر کبھی 95 اہلکار مامور تھے، آج ایک بھی نہیں بچا!

اعظم خان کی سکیورٹی واپس لینے کے بعد ان کی سکیورٹی میں ایک پولیس اہلکار بھی تعینات نہیں ہوگا، ان کے لیے 42 سال بعد ایسا موقع آیا ہے، نیز ایک ایسا بھی موقع تھا جب ان کی حفاظت 95 محاظت کیا کرتے تھے

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

آس محمد کیف

سماج وادی پارٹی کے رہنما سابق وزیر اعظم خان کی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے، انہیں وائی کیٹیگری کی سکیورٹی حاصل تھی۔ اعظم خان کی سکیورٹی واپس لینے کے بعد ان کی سکیورٹی میں ایک پولیس اہلکار بھی تعینات نہیں کیا جائے گا۔ 9 بار ایم ایل اے اور ایم پی رہ چکے اعظم خان کے سیاسی کیرئیر میں 42 سال بعد ایسا ہوا ہے جب وہ سرکاری سیکورٹی کے بغیر ہوں گے۔ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اس حکومت میں اعظم خان کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں وہ اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم نااہل ہونے کے بعد اسمبلی کی رکنیت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ صرف اتنا ہی نہیں اعظم خان کی رکنیت منسوخ ہونے سے خالی ہونے والی نشست پر ہونے والے انتخابات میں ان کے امیدواروں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ ایک وقت تھا جب اعظم خان کی سیکورٹی کے لیے 95 پولیس اہلکار تعینات تھے۔

اعظم خان کی سکیورٹی ہٹانے کا فیصلہ وی وی آئی پی کمیٹی نے کیا ہے۔ سکیورٹی ہٹانے کے بعد تمام گنرز اور گارڈز کو واپس پولیس لائن بلا لیا گیا ہے۔ وی وی آئی پی سیکورٹی کو لے کر گزشتہ سال 8 نومبر کو لکھنؤ میں ریاستی سطح کی میٹنگ ہوئی تھی، اس میٹنگ میں کمیٹی نے کہا تھا کہ اعظم خان کو وائی کیٹیگری کی سیکورٹی دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اعظم خان کے خاندان کے پاس بھی کوئی سیکورٹی نہیں ہے، ان کی بیوی تزئین فاطمہ راجیہ سبھا کی رکن اور بیٹا عبداللہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ وائی کیٹیگری کی سکیورٹی میں کل 11 اہلکار تعینات ہوتے ہیں، جن میں 2 کمانڈوز اور 2 پی ایس اوز شامل ہوتے ہیں۔


یہ درست ہے کہ اعظم خان فی الحال ایم ایل اے نہیں ہیں لیکن انہیں ریاست کی سیاست میں ایک مضبوط لیڈر مانا جاتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جس معاملے میں وہ اسمبلی کی رکنیت کھو بیٹھے، اب وہ اس میں بری ہو چکے ہیں۔ یہ بھی ہے کہ اسی اسمبلی رام پور شہر میں دوبارہ انتخاب کے بعد نیا ایم ایل اے بھی منتخب ہوا ہے۔ اعظم خان کے وکیل زبیر احمد کے مطابق ہائی کورٹ نے اعظم خان کو 7 ماہ بعد ان شواہد کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کر دیا تھا جن کی بنیاد پر نچلی عدالت نے اعظم خان کو مجرم قرار دیا تھا۔ یہ نفرت انگیز تقریر کا معاملہ تھا۔ لوک سبھا انتخابات میں ایک تقریر کے دوران مقامی ضلع مجسٹریٹ پر ان کا تبصرہ بہت سخت تھا۔ اس معاملے میں 22 اکتوبر 2022 کو ان کی سزا کا اعلان کیا گیا۔

اعظم خان 1980 میں جنتا دل کے ٹکٹ پر پہلی بار ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے اور وہ اپنی تقریروں کو لے کر مسلسل بحث کے مرکز میں رہتے ہیں۔ 9 بار کے ایم ایل اے، راجیہ سبھا اور لوک سبھا ایم پی، اعظم خان حال ہی میں بھیم آرمی کے بانی چندر شیکھر آزاد پر حملے کے بعد ان کے تحفظ کا مطالبہ کرنے چندر شیکھر کے گھر پہنچے تھے لیکن اب خود اعظم خان کی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ اعظم خان کی سکیورٹی واپس لینے کے بعد ان کے حامیوں میں ناراضگی ہے۔ حالیہ دنوں میں اعظم خان سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کی مینگو پارٹی میں نظر آئے تھے۔ چندر شیکھر آزاد سے ملنے آئے اعظم خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف 250 مقدمات ہیں اور بی جے پی اپنے مخالفین کو نمٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔


اعظم خان کی سکیورٹی ہٹائے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بجنور کی سابق ایم ایل اے روچی ویرا نے اسے غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے ’’ریاست کی سیاست میں اعظم خان صاحب کا بڑا نام ہے۔ اعظم خان صاحب کی سکیورٹی ہٹانا درست نہیں۔‘‘ سماج وادی پارٹی کے ترجمان عبد الحفیظ گاندھی نے بھی اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اعظم خان ہماری پارٹی کے سب سے سینئر لیڈر ہیں۔ وہ پارٹی کے جنرل سکریٹری ہیں، وہ یوپی کی سیاست کے اہم مرکز میں رہے ہیں، ان کی بے باکی کی وجہ سے ان کے بہت سے مخالفین ہیں۔ تحفظ کے بغیر ان کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سیاسی دشمنی میں لیے گئے اس طرح کے فیصلوں کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔