اعظم خان سیتا پور سے بریلی جیل میں منتقل

عظم خان کومجموعی طور سے 86 مقدموں کا سامنا ہے، اڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں جمعرات کو پیشی کے بعد ایس پی رکن پارلیمنٹ کو سیتا پور جیل لے جانے کے بجائے بریلی جیل ریفر کردیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

رامپور/بریلی: بیٹے عبداللہ کے فرضی پیدائش سرٹیفکیٹ معاملے میں عدالت میں خودسپردگی کے بعد سیتا پور جیل میں قید سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سینئر لیڈر ورکن پارلیمان اعظم خان کو فوری طور سے ضلع بریلی منتقل کر دیا گیا ہے۔

عظم خان کومجموعی طور سے 86 مقدموں کا سامنا ہے۔ اڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں جمعرات کو پیشی کے بعد ایس پی رکن پارلیمنٹ کو سیتا پور جیل لے جانے کے بجائے بریلی جیل ریفر کردیا گیا۔ اس ضمن میں سرکاری وکیل دلوندر سنگھ ڈمپی نے بتایا کہ اعظم خان کو یہاں عدالت میں پیشی کے لئے لایا گیا تھا جہاں دو معاملوں میں دستخط کرا کر ان کو واپس بھیج دیا گیا اور پیشگی طور سے جو بھی ہوگا وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کیا جائےگا۔


وہیں بریلی سے موصول اطلاع کے مطابق رامپور کی عدالت میں 12 منٹ رکنے کے بعد انہیں سیتا پور جیل کی جگہ بریلی ضلع جیل لایا گیا۔ بریلی رینج کے ڈی آئی جی راجیش پانڈے نے بتایا کہ رامپور عدالت میں یومیہ سماعت کی وجہ سے اعظم خان کو بریلی ضلع جیل میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔

وہیں بریلی سے موصولہ اطلاع کے مطابق رامپور کی عدالت میں 12 منٹ رکنے کے بعد انہیں سیتا پور جیل کی جگہ بریلی ضلع جیل لایا گیا۔ بریلی رینج کے ڈی آئی جی راجیش پانڈے نے بتایا کہ رامپور عدالت میں یومیہ سماعت کی وجہ سے اعظم خان کو بریلی ضلع جیل میں شفٹ کردیا گیا ہے۔


قبل ذکر ہے کہ مثالی ضابطہ اخلاق کے دو معاملوں میں اعظم خان کو آج عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ایک معاملہ سوار کوتوالی علاقے کا ہے جس میں گزشتہ لوک سبھا انتخاب میں وقت معینہ سے زیادہ روڈ شو کرنے کا ہے جبکہ شہزاد نگر علاقے میں لوک سبھا انتخابات کی تشہیر کے دوران آئینی عہدوں پر قابض لوگوں پر قابل اعتراض تبصرہ کا ہے۔

رکن پارلیمان اعظم خان ان کی بیوی ڈاکٹر تزئین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ نے 26 فروری کو رامپور کی ایک عدالت میں خود سپردگی کی تھی۔ اعظم خان کو مجموعی طور سے 86 مقدموں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو رامپور ضلع انتظامیہ نے گزشتہ سال کے ماہ اپریل سے ان کے خلاف درج کیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔