چیف جسٹس گگوئی کی سبکدوشی سے پہلے آ جائے گا ایودھیا معاملہ پر فیصلہ: کلیان سنگھ

بی جے پی کے سینئر لیڈر کلیان سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گگوئی چونکہ 17 نومبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں، اس لیے رام مندر معاملہ پر فیصلہ وہ اس سے قبل ہی دے کر جائیں گے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے راجستھان کے سابق گورنر کلیان سنگھ نے بابری مسجد کے تعلق سے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر کلیان سنگھ نے پیر کے روز بات چیت کے دوران کہا کہ ایودھیا معاملہ پر سماعت مکمل ہو چکی ہے اور اب فیصلہ آنے میں زیادہ دن نہیں لگے گیں۔

کلیان سنگھ نے یہ بیان رنجن گگوئی کے ریٹائرمنٹ کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے دیا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گگوئی چونکہ 17 نومبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں، اس لیے رام مندر معاملہ پر فیصلہ وہ اس سے قبل ہی دے کر جائیں گے۔‘‘ کلیان سنگھ نے مزید کہا کہ ’’وہ (رنجن گگوئی) کیا فیصلہ دیں گے، یہ تو آنے والے وقت میں ہی پتہ چلے گا کیونکہ اس سلسلے میں آج کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔‘‘


بی جے پی لیڈر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی عزت کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں۔ واضح رہے کہ 40 دن تک چلی ایودھیا معاملہ کی سماعت کے بعد گزشتہ ہفتہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ سپریم کورٹ نومبر کے دوسرے ہفتے تک اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے۔

بابری مسجد-رام مندر اراضی تنازعہ میں ’نرموہی اکھاڑا‘ اور اس کی حریف ’نروانی اکھاڑا‘ دونوں ہی رام للا وراجمان کے مقام پیدائش پر پوجا کرنے اور مینجمنٹ کا حق چاہتے ہیں۔ نرموہی اکھاڑا نے مرید کی شکل میں حق کا مطالبہ کرتے ہوئے 1959 میں عرضی داخل کی تھی، جب کہ نروانی اکھاڑا کو یو پی سنی وقف بورڈ نے 1961 میں فریق بنایا، جب کہ دیوکی نندن اگروال کے ذریعہ سے رام للا کی جانب سے 1989 میں فریق دفاع بنایا گیا ہے۔


بہر حال، اس سے قبل مسلم فریقوں کی جانب سے سینئر وکیل راجیو دھون نے ایک نوٹ تیار کیا اور سپریم کورٹ میں پیش کیا۔ اس نوٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’اس معاملے میں عدالت کے سامنے مسلم فریق یہ کہنا چاہتا ہے کہ اس عدالت کا فیصلہ چاہے جو بھی ہو، اس کا مستقبل کی نسل پر اثر ہوگا۔ اس کا ملک کے ریاستی انتظام پر اثر پڑے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Oct 2019, 8:20 PM
/* */