یوگی راج میں ایودھیا کے قدیمی مندروں کو بھی خطرہ، مہندم کرنے کا حکم

ایودھیا میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کا کہنا ہے کہ علاقے میں خستہ حال مندروں اور عمارتوں کے مالکان کے پاس صرف دو راستے ہیں، یا تو ان کی مرمت کی جائے یا پھر اسے منہدم کر دیا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جس ایودھیا کو چمکانے کی بات کر رہے ہیں وہاں کئی عمارتیں اور مندر کی حالت انتہائی خستہ ہے۔ یہی سبب ہے کہ ایودھیا میونسپل کارپوریشن نے مندروں سمیت 176 عمارتوں کے مالکان کو نوٹس جاری کر کہا ہے کہ ’’یا تو آپ خستہ حال مندروں اور عمارتوں کو درست کرائیں یا پھر منہدم کر دیں۔‘‘ ایودھیا میونسپل کارپوریشن کے کمشنر نے مزید کہا کہ ’’یا تو وہ نوٹس پر عمل کریں یا پھر عمارت منہدم کرنے کے لیے کارپوریشن سے کہیں۔‘‘

میڈیا سے بات چیت کے دوران ایودھیا میونسپل کارپوریشن نے نوٹس جاری کیے جانے کے بعد کچھ عمارت مالکان کی پیش قدمی کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’176 میں سے 59 لوگوں نے خستہ حال عمارتوں کی مرمت کرا لی ہے جب کہ 6 لوگوں نے عمارت کو خود سے منہدم کر دیا ہے۔‘‘

اب ایسے ماحول میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ یوگی حکومت کے پاس قدیم مندروں کو بچانے کا کیا منصوبہ ہے۔ ایودھیا میں مندروں کی خستہ حالت کئی سوال کھڑے کر رہی ہے۔ بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کے لیے پرعزم بی جے پی کے لیے یہ شرمناک ہے کہ وہ ان مندروں کی بھی ٹھیک سے دیکھ بھال نہیں کر پا رہی جو پہلے سے ہی بنے ہوئے ہیں اور قابل مرمت ہیں۔

ایودھیا میں ہی نہیں، وارانسی میں بھی کم و بیش یہی حالت ہے۔ یہاں کاشی وشوناتھ کاریڈور کے نام پر بڑی تعداد میں مندر توڑے گئے اور اب ایودھیا میں 100 سے لے کر 500 سال تک کے پرانے اور تاریخی مندروں کو توڑنے کے لیے نوٹس دیا جا رہا ہے۔ سادھو-سنت اس کے خلاف بول رہے ہیں لیکن میونسپل کارپوریشن اپنا دفاع کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ سادھو-سنتوں کا کہنا ہے کہ قدیم مندریں بنارس کی پہچان ہیں اور اگر یہ مندریں ہی نہیں رہیں گی تو شہر کی پہچان کیسے بچے گی۔ لیکن مندروں کو توڑے جانے کا سلسلہ جاری ہے، اور یوگی حکومت اس تعلق سے خاموش ہے۔ وہ صرف رام مندر اور رام کی مورتی بنانے پر بیان دے رہی ہے۔ اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایودھیا اور بنارس کے قدیم مندر توڑے جائیں اور ڈیولپمنٹ کے نام پر وہ دوسرے تعمیراتی کام ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Dec 2018, 12:05 PM