ایودھیا میں دفعہ 144 جاری، اراضی تنازعہ سے جڑے سوشل میڈیا پوسٹ اور پوسٹرس پر پابندی

قوی امکان ہے کہ سپریم کورٹ ایودھیا اراضی تنازعہ معاملہ پر 15 نومبر سے پہلے اپنا فیصلہ سنا دے۔ فیصلہ صادر ہونے سے پہلے ایودھیا کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ شہر میں 10 اضافی کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ سے ایودھیا اراضی تنازعہ میں فیصلہ آنے سے قبل ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ وہیں ایودھیا میں انتظامیہ انتہائی مستعد ہے۔ فیصلہ آنے سے قبل ایودھیا انتظامیہ نے ایک اور بڑا فیصلہ لیا ہے۔ ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ کے. انوج کمار جھا نے ایودھیا اراضی معاملہ پر آنے والے فیصلے کے مدنظر، ایودھیا اراضی معاملے پر سوشل میڈیا پوسٹس اور پوسٹرس چسپاں کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کے مطابق فرقہ وارانہ خیر سگالی قائم رکھنے کے لیے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ حکم 28 دسمبر، 2019 تک نافذ رہے گا۔ سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے سے پہلے ایودھیا کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ شہر میں 10 اضافی کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے 13 اکتوبر کو ایودھیا میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی۔ ضلع مجسٹریٹ انوج جھا کے حکم پر شہر میں دفعہ 144 لگائی گئی ہے۔ ایودھیا اراضی تنازعہ میں سپریم کورٹ میں گزشتہ مہینے سماعت مکمل ہوئی تھی۔ اس مہینے یعنی 17 نومبر سے پہلے اس معاملے میں سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنائے گا۔ موجودہ چیف جسٹس رنجن گگوئی 17 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ایسے میں 17 نومبر تک اس معاملے میں فیصلہ آ جائے گا۔ معاملے کی سماعت 40 دنوں تک چلی تھی۔


الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سال 2010 میں اپنے فیصلے میں ایودھیا کی متنازعہ 2.77 ایکڑ زمین کو رام للا، سنی وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑا کے درمیان برابر برابر تقسیم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سبھی فریق نے ماننے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا تھا۔ 1858 سے ملک کے سماجی و مذہبی معاملوں کا مرکز رہا یہ مقدمہ ملک کی سماجی، مذہبی اور سیاسی سمت و رفتار طے کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔