ایودھیا فلاپ شو: مسلمانوں میں بڑھتے ہوئے تعلیمی شعور کا مظہر

’’مسلمانوں نے 1984-1992 کے دوران پیش چیلنج کا جواب نہایت جذباتی انداز میں دیا تھا، نتیجہ یہ ہوا کہ ہزاروں مسلمانوں کی جانیں چلی گئیں، بیش قیمتی جائیدادیں برباد ہوئیں اور ترقی رُک گئی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کیرانہ: ’بابری مسجد کا سبق‘ کے موضوع پر کل رات یہاں ایک مذاکرہ ہوا۔ اس مذاکرہ میں گزشتہ دنوں ایودھیا میں ہوئی ’دھرم سبھا‘ میں ہندو تنظیموں کی جانب سے پیش کیے گئے چیلنج اور گزشتہ سالوں میں مسلمانوں کے سامنے درپیش مسائل خاص کر 1984-1992 کے درمیان ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے بڑھتی جارحیت اور رام مندر تحریک میں آئے اتار چڑھاؤ کے پیش نظر مسلمانوں کی طرف سے ہوئے رد عمل کا جائزہ لیا گیا۔

القرآن اکیڈمی کیرانہ کے تحت منعقدہ مذاکرے میں اکیڈمی کے طلبا نے شرکت کی۔ اس بات کی اطلاع مفتی اطہر شمسی ڈائرکٹر القرآن اکیڈمی کیرانہ نے دی۔

مفتی شمسی کے افتتاحی خطاب کے بعد شہزاد نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1984-1992 کے دوران پیش چیلنج کا جواب مسلمانوں کی جانب سے نہایت جذباتی انداز میں دیا گیا تھا۔ جس نتیجہ یہ ہوا کہ ہزاروں مسلمانوں کی جانیں چلی گئیں، بیش قیمتی جائیدادیں برباد ہوئیں اور ان کی ترقی رُک گئی۔‘‘

گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے خالد بن سعود نے کہا کہ حال ہی میں رام مندر معاملے پرایک بار پھر ایودھیا میں مجمع اکٹھا کیا گیا اور ملک کے ماحول کو گرمانے کی کوشش کی گئی لیکن اس بار مسلمانوں نے ان حرکتوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔ نتیجے میں مسلمانوں کی جان و مال، عصمت و آبرو اور ملک کا امن و امان محفوظ رہا۔

محمد عیسی نے کہا کہ دونوں واقعات کے بغور مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بہترین پالیسی وہ ہے جو ہندوستانی مسلمانوں نے اس بار اختیار کی ہے۔ اس موقع پر کاظم احمد نے بابری مسجد کی مختصر تاریخ بیان کی اور ریحان مسرور نے مسلمانوں کے رویہ میں آئی تبدیلی کو قابل مبارکباد قرار دیا۔

خاور صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ مسلمانوں کے رویہ میں تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ ان میں بڑھتا ہوا تعلیمی شعور ہے۔ مذاکرے کے آخر میں اکیڈمی کے تمام طلبا غور و خوض کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کا با وقار وجود ان کی منصوبہ بند خاموشی میں مضمر ہے نہ کہ ردعمل کی جذباتی ہنگامہ آرائی میں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Nov 2018, 10:09 PM