ایودھیا قضیہ: لکھنؤ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ کل

میٹنگ میں اس بات پر پر غور و خوض ہوگا کہ آیا سپریم کورٹ کے فیصلے پر جائزہ پٹیشن داخل کی جائے یا نہیں؟ ساتھ ہی نئی مسجد کی تعمیر کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر پانچ ایکڑ زمین لینی چاہیے کی نہیں؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: ایودھیا میں بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آگے کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں اتوار کو منعقد کی جائے گی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں صبح گیارہ بجے سے منعقد ہوگی۔

ذرائع کے مطابق میٹنگ میں اس بات پر غور و خوض ہوگا آیا ایودھیا قضیہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر جائزہ پٹیشن داخل کی جائے کہ نہیں؟ ساتھ ہی مسلمانوں کو نئی مسجد کی تعمیر کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر پانچ ایکڑ زمین لینی چاہئے کی نہیں؟

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سینئر رکن و عیش باغ عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے سنیچر کو کہا کہ میٹنگ میں بورڈ کے تمام 51 ایکزیکیٹو ممبران کے شریک ہونے کے قومی امکانات ہیں۔ جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔میٹنگ کی صدارت بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کریں گے۔


آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور آل انڈیا بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفر یاب جیلانی نے فیصلے کے دن ہی کہا تھا کہ وہ فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن فیصلے مطمئن نہیں ہیں۔ہم اس ضمن میں ریوئیو پٹیشن داخل کرنے کے لئے قانونی ماہرین سےصلاح و مشورہ کے بعد آگے کی حکمت عملی طے کریں گے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ کے پیش نظر جمیعت علماء ہند جو کہ اجودھیا قضیہ میں ایک فریق ہے۔جمعہ کو دہلی میں ہوئی اپنی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں کہا تھا کہ ان کے لئے بابری مسجد کے لئے کوئی بھی متبادل زمین قابل قبول نہیں ہے۔ جمعت علماء نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر جائزہ پٹیشن داخل کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔


ایک دیگر فریق یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ وہ اس سلسلےمیں کوئی بھی جائزہ عرضی عدالت عظمی میں داخل نہیں کرے گا۔تاہم بورڈ ممبران کی 26 نومبر کو لکھنؤ میں میٹنگ ہے جس میں اس بات کا فیصلہ ہوگاکہ مسجد کے لئے 5 ایکڑ زمین لی جائے کہ نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔