ایودھیا میں مسجد کے لئے 5 ایکڑ زمین کی تلاش شروع! میر باقی کے رشتہ دار اراضی دینے کو تیار

میر باقی کے خاندان سے وابستہ رضی حسن نے اپیل کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا احترام کیا جائے اور اگر حکومت مسجد تعمیر کے لئے پہل کرتی ہے تو وہ سہنوا گاؤں میں اراضی دینے کے لئے تیار ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایودھیا: ایودھیا تنازع پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے مسجد تعمیر کے لئے جس پانچ ایکڑ اراضی کو دینے کی حکومت کو ہدایت دی تھی اس کے لئے سرکاری اراضی کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ تاہم، حکام فی الحال اس معاملے پر سرکاری طور پر بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے آئی این ایس کے مطابق زبانی حکم دیئے جانے کے بعد تحصیل کے لیکھ پالوں کو اس کام کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

تحصیل ذرائع کے مطابق نمایاں مقام پر مسجد تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ سرکاری اراضی حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ اس سے پہلے رام کا دیو قامت مجسمہ نصب کرنے میں بھی یہی مشکل پیش آئی تھی جس کے بعد اس کام کے لئے میراپور مانجھا نامی گاؤں کا انتخاب کیا گیا تھا۔ وہاں کے کسانوں سے تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ ’سالڈ ویسٹ منیجمنٹ‘ کے لئے میونسپل کارپوریشن کو خود ہی اراضی کی ضرورت ہے۔ اس صورتحال میں ایسی کئی مشکلات حکومت کے سامنے ہیں جو پانچ ایکڑ اراضی کی خریداری میں رخنہ اندازی کر رہی ہیں۔


دریں اثنا کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو عدالتی فیصلہ کے بعد خود آگے آ رہے ہیں اور زمین دینے کی پیش کش کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق میر باقی کے رشتہ دار بھی مسجد دینے کی پیش کش کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ میر باقی مغل بادشاہ بابر کے سپہ سالار تھے اور انہوں نے ہی ایودھیا میں بابری مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔ میر باقی کے خاندان سے وابستہ رضی حسن نے سبھی سے اپیل کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت مسجد تعمیر کے لئے پہل کرتی ہے تو وہ سہنوا گاؤں میں اراضی دینے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’سب سے بڑی عدالت کے فیصلے سنانے کے بعد اب باتوں کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ اب کچھ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ایسی صورتحال میں سب کو اس حساس مسئلے کے لئے سب کو آگے آنا چاہیے اور مل کر اس معاملے کو نمٹا لینا چاہیے۔‘‘ ایک نجی اسکول کے چیئرمین ڈاکٹر سنجے تیواری بھی اپنی زمین دینے کے لئے آگے آئے ہیں۔ ان کی زمین 14 کوسی پریکرما کے قریب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت چاہے تو ان کی زمین مسجد کے لئے استعمال کر سکتی ہے۔


تحصیل سوہاول کے مصطفی آباد کے رہائشی راج نارائن داس نے بھی مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی کا عطیہ کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی اراضی تحصیل سوہاول کے گاؤں مصطفی آباد میں ہے۔ راج نارائن نے کہا کہ ’’حکومت ہم سے یہ زمین مفت میں لے کر مسجد کے لئے سنی وقف بورڈ کے حوالے سونپ دے۔ اس کے لئے میں جلد ہی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کر کے زمین کو عطیہ کرنے کی تجویز پیش کروں گا۔‘‘

ادھر، سنی وقف بورڈ اس معاملہ پر قانونی رائے لینے جا رہا ہے، اس زمین پر مسجد کی تعمیر کے علاوہ فلاح و بہبود کے مزید کیا کام ہو سکتے ہیں اس کا فیصلہ قانونی رائے کے بعد کیا جائے گا۔


ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ انج جھا نے آئی اے این ایس کو بتایا، ’’سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی سے بھی اس اراضی کے بارے میں رابطہ نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ یہ زمین حکومت کو دینی ہے۔ حکومت اس کے لئے ایک رہنما اصول طے کرے گی، اس کے بعد ہی قدم اٹھایا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM