لکھنؤ: ایمانداری کی مثال قائم کرنے والی عائشہ، وندنا کا زیورات اور روپے سے بھرا بیگ واپس لوٹایا

عائشہ نے کہا کہ امانت میں خیانت کرنا گناہ عظیم ہے، ایک مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا، لہذا کسی کا سامان رکھ لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بیگ اس کے حقیقی مالک کو لوٹا کر مجھے دلی سکون محسوس ہوا۔

لکھنؤ میں ایمانداری کی مثال قائم والی عائشہ، تصویر قومی آواز / آس محمد
لکھنؤ میں ایمانداری کی مثال قائم والی عائشہ، تصویر قومی آواز / آس محمد
user

آس محمد کیف

لکھنؤ: نوابوں کے شہر لکھنؤ میں عائشہ تیاگی نے ایمانداری کی مثال قائم کرتے ہوئے لاکھوں روپے اور زیورات سے بھرا لاوارث حالت میں ملا بیگ اس کی مالک وندنا مشرا کو لوٹا دیا۔ وندنا مشرا اس بیگ کو لے کر اپنے کنبہ کے ساتھ شادی میں شرکت کے لئے جا رہی تھیں، بیگ گم ہو جانے کی وجہ سے اہل خانہ پریشان تے لیکن اچانک ایک نامعلوم شخص کی کال نے ان کی خوشیاں لوٹا دیں۔ عائشہ (46) کا کہنا ہے کہ بیگ دیکھ کر میں یہ سمجھ گئی تھی کہ کسی کنبہ میں شادی ہے۔ بیگ کے اندر انہیں ایک نمبر ملا جس پر کال کرنے پر وندنا سے بات ہوئی۔ وندنا عائشہ کے گھر آئیں اور بیگ لے کر خوشی کے ساتھ واپس لوٹیں۔

ایمانداری کی مثال قائم کرنے والی لکھنؤ کی عائشہ تیاگی تصویر قومی آواز / آس محمد
ایمانداری کی مثال قائم کرنے والی لکھنؤ کی عائشہ تیاگی تصویر قومی آواز / آس محمد

عائشہ تیاگی کے بیٹے سلیم نے بتایا، ’’10 دسمبر کو لکھنؤ کی رہائشی وندنا مشرا شادی میں جانے کے لئے روانہ ہوئیں۔ ان کا بیگ راستہ میں کہیں کھو گیا، جس میں دو لاکھ روپے نقد اور کچھ زیورات تھے۔ وہ بیگ میری امی کو مل گیا۔ جس کے بعد انہوں نے وندنا کو فون کیا۔ وہ منڈپ سے سیدھے یہاں پہنچیں اور بیگ لے کر چلی گئیں۔ بیگ لیتے وقت وہ بہت جذباتی ہو رہی تھیں اور انہوں نے میری امی کو کئی بار گلے سے لگایا۔‘‘


عائشہ بنیادی طور پر چرتھاول کی رہائشی ہیں اور ان کے شوہر یوپی پولیس میں انسپکٹر ہیں۔ وہ 11 سالوں سے کنبہ کے ساتھ لکھنؤ ہی میں مقیم ہیں۔ قومی آواز سے بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا، ’’میں کسی کام سے باہر جانے کے لئے گھر سے نکلی تو راستہ میں بیگ پڑا ہوا ملا۔ میں اسے لے کر گھر لوٹ آئی۔ کھول کر دیکھا تو اس میں کافی نقدی اور زیوارت موجود تھے۔ بیگ میں ایک کارڈ بھی رکھا تھا جس پر میں نے کال ملائی۔ میں نے ان سے (وندنا) کہا کہ آپ کا بیگ مجھے مل گیا ہے، میرے گھر آئیں اور اسے لے جائیں۔‘‘

عائشہ نے کہا ’’امانت میں خیانت کرنا گناہ عظیم ہے اور ایک مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا، لہذا کسی کا سامان رکھ لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بیگ اس کے حقیقی مالک کو لوٹا کر مجھے دلی سکون محسوس ہوا۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ عائشہ نے جس طرح کی ایمانداری کی مثال قائم کی ہے، اس سے قبل ان کے شوہر ارشاد بھی اسی طرح کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔ ارشاد نے 23 مارچ 2013 کو لکھنؤ کے گومتی نگر میں ونیت کھنڈ کے رہائشی رمیش چند کی بیوی بھاگیہ لکشمی کا لاکھوں روپے سے بھرا بیگ واپس کر دیا تھا۔


اپنی بیوی کی اس ایمانداری سے ارشاد خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایمانداری میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔ ارشاد کا کہنا ہے کہ انہوں نے عہد کیا ہوا ہے کہ اپنی ملازمت میں ہمیشہ ایماندار رہیں گے اور اپنے بچوں کے پیٹ میں ہمیشہ رزق حلال ہی ڈالیں گے۔

ادھر وندنا مشرا کا کہنا ہے کہ بیگ کھو جانے اور اس کے واپس مل جانے کے درمیان کا جو وقفہ تھا وہ بہت تکلیف دہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں دل سے دعا کر رہی تھی کہ میرا بیگ کسی شریف انسان کو مل جائے اور ایسا ہی ہوا۔ انسایت سے بڑا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ عائشہ میری بڑی بہن ہیں۔ ان کے ساتھ میں تاحیات رشتہ رکھنا چاہتی ہوں۔ آج کے دور میں ایسے لوگ کہاں ہوتے ہیں!‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔