وادیٔ کشمیر میں موسم خزاں کا آغاز لیکن سیاح ندارد

جموں و کشمیر میں موسم خزاں کا آغاز ہو چکا ہے لیکن وادی اور وہاں مکینوں کے دلوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ سیاح کہاں ہیں!

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر میں موسم خزاں کا آغاز ہو چکا ہے لیکن وادی اور وہاں مکینوں کے دلوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ سیاح کہاں ہیں! وادی کشمیر میں اس وقت کھیت کھربوجوں اور سبزیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ دیہی علاقوں میں اگنے والے سنہرے دانے ہیں۔ سیب ، ناش پاتی اور کھوبانی سے درخت لدے ہوئے ہیں۔ انگوروں کی بیل جھک گئی ہیں اور یہ تمام موسم خزاں کی آمد کا استقبال کر رہے ہیں۔

موسم خزاں میں صبح اور شام کو چلنے والی نرم ہوائیں کئی مرتبہ اس موسم کو ہنی مون پر آنے والے جوڑوں ، کوہ پیماؤں، حسین وادیوں اور جھیل کے پرستاروں کے لئے دلفریب بنا دیا کرتی ہیں۔ لیکن اس مرتبہ بری خبر یہ ہے کہ سرینگر شہر میں واقع ڈل اور ناگل جھیلوں پر ہوٹل اور ہاؤس بوٹز کے ساتھ سونہ مرگ، گلمرگ اور پہلگام کے ہِل اسٹیشنوں میں ہوٹل وغیرہ تمام بند ہیں۔


آرٹیکل 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لئے جانے کے بعد کشمیر میں سیاحت بالکل ٹھپ پڑی ہے۔ غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر تمام سیاح وادی چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ اس غیر یقینی صورت حال نے مقامی سیاحت کی صنعت، ہوٹل کاروباریوں، ہاؤس بوٹز کے مالکان، ٹیکسی ڈرائیورز اور ٹور اینڈ ٹریول آپریٹرز کو شدید دھچکا دیا ہے۔

سونہ مرگ ہل اسٹیشن کے ایک ہوٹل میر سہیل نے کہا، ’’اس موسم خزاں کے لئے متعدد لوگوں نے بکنگ کرائی تھی۔ تین بالی ووڈ فلموں کی یونٹس نے بھی پیشگی بکنگ کرائی تھی۔ ہم نے ٹریول آپریٹرز سے اس بکنگ کے حوالہ سے ایڈوانس بھی لے لیا تھا۔ اب ان سبھی کو رد کر دیا گیا ہے۔‘‘


انہوں نے کہا، ’’ہم نے اگلے موسم بہار تک کاروبار بند کر دیا ہے۔ اگلے سال ہوٹل کے کھلنے تک ہم سرکٹ میں کس طرح رہیں گے ، یہ بات ابھی سمجھ نہیں آ رہی ہے۔‘‘

ایک بالائی افسر نے کہا، ’’مہاراشٹر حکومت نے ایک پہلگام اور دوسرا لداخ علاقہ میں دو اہم سیاحتی ریزارٹ بنانے کی پیش کش کی ہے۔ ‘‘ افسر نے کہا کہ ’’بالی ووڈ کو مائل کرنے کے لئے کشمیر میں ان کے پسندیدہ مقامات پر فلم سٹی قائم کرنے کی بھی تجویز ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’یہ یقینی کرنے کے لئے دیگر کئی بڑے منصوبے ہیں کہ کشمیر میں سیاحت اپنے کھوئے ہوئے وقار کو کس طرح بحال کرے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Sep 2019, 6:10 PM