’5 اگست نہ صرف کشمیر بلکہ پوری قوم کے لیے سیاہ دن‘، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے 6 سال مکمل ہونے پر محبوبہ مفتی کا سخت رد عمل
التجا مفتی نے کہا کہ ’’آرٹیکل 370 کو غیر قانونی طریقے سے ہٹایا گیا۔ ہم سے جموں و کشمیر کا آئین اور جھنڈا تک چھین لیا گیا ہے۔ یہاں 6 سالوں کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘

آج سے 6 سال قبل 5 اگست 2019 کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس تعلق سے آج جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں، مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلہ میں جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک احتجاجی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’5 اگست نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پوری قوم کے لیے سیاہ دن ہے۔ اس دن آئین کو غیر ملکی ہاتھوں نے نہیں بلکہ ہماری جمہوریت کے قلب میں موجود وحشیانہ اکثریت نے توڑا تھا۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر آئینی تنسیخ کا خاتمہ نہیں بلکہ آئینی اقدار پر وسیع حملے کا آغاز تھا۔‘‘
دوسری جانب محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے 6 سال مکمل ہونے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’آرٹیکل 370 کو غیر قانونی طریقے سے ہٹایا گیا۔ ہم سے جموں و کشمیر کا آئین اور جھنڈا تک چھین لیا گیا ہے۔ یہاں 6 سالوں کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہم قانونی طور پر ایک فریق کی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھی ہمیں احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ ہمیں 6 سال قبل نظر انداز کر دیا گیا تھا، اس وقت جموں و کشمیر کے عام شہریوں، سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں (جماعتوں) کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔‘‘
التجا مفتی نے کہا کہ ہم پی ڈی پی کے ہیڈکوارٹر کے سامنے کھڑے ہیں، سی آر پی ایف کی ایک بڑی سی گاڑی کھڑی ہوئی ہے اور ہمیں آگے بڑھنے سے روکا جا رہا ہے۔ مجھے ایک طرح سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ سب جمہوری حقوق کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ ہم پُرامن طریقے سے اپنی بات رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم پر مسلسل دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے افواہیں پھیل رہی ہیں کہ شاید جموں کو الگ بنا دیا جائے گا اور جنوبی کشمیر کو جموں میں ملا کر نئے سرے سے ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔ لیکن سچائی تو یہ ہے کہ یہاں آئین کی کن باتوں کو نافذ کیا جا رہا ہے؟ ہم سے بولنے اور احتجاج تک کرنے کا بنیادی حق صلب کیا جا رہا ہے۔ یہ صرف ہمارے خصوصی درجے، جھنڈے اور آئین کی بات نہیں ہے، بلکہ ہماری آواز اور ہمارے حقوق کو بھی چھینے جانے کی کوشش ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔