مداحوں کو موسی والا کی 'برسی' میں شرکت سے روکنے کی کوشش: بلکور سنگھ موسی والا

بلکور سنگھ موسی والا نے الزام لگایا کہ موسی والا کے مداحوں کو بڑی تعداد میں 'برسی' تقریب میں شرکت سے روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

سدھو موسیٰ والا، فائل تصویر آئی اے این ایس
سدھو موسیٰ والا، فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

مانسا: گینگسٹرز کے ہاتھوں مارے گئے گلوکار سدھو موسی والا کے والد بلکور سنگھ موسی والا نے الزام لگایا کہ خالصتان حامی امرت پال سنگھ پر پنجاب پولیس کی جاری کارروائی کے درمیان موسی والا کے پرستاروں کو بڑی تعداد میں سدھو موسی والا کی برسی کے پروگرام میں شامل ہونے سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بلکور سنگھ نے اتوار کو مانسا میں منعقد ہونے والے 'برسی' پروگرام کے حوالے سے پنجاب پولیس اور ڈی جی پی پنجاب سے اپیل کی ہے کہ پولیس ہمارے لوگوں کو ناکے پر نہ روکے کیونکہ وہ ایک پرامن اور مذہبی پروگرام کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر لوگوں کو روکنے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ پروگرام دھرنے میں تبدیل ہوسکتا ہے۔


بیٹے کی برسی میں خلل ڈالنے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے، سدھو موسی والا کے والد نے مداحوں سے اپیل کی کہ وہ پنجاب کے مانسا میں گلوکار کی پہلی برسی کے موقع پر پرامن طور پر جمع ہوں، جو آج مقرر ہے اور موسی والا کے لئے انصاف مانگنے کے لئے ’اگلا منصوبہ بنائیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ موسی والا کے مداحوں کو بڑی تعداد میں 'برسی' تقریب میں شرکت سے روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جبکہ پنجاب پولیس خالصتان کے حامی امرت پال سنگھ کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ پنجابی میں ایک ویڈیو پیغام میں، بلکور سنگھ نے کہا، "ہم جانتے ہیں کہ اس میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن میں اپنے بیٹے کے مداحوں اور حامیوں سے پرامن طریقے سے بڑی تعداد میں پنڈال میں پہنچنے کی اپیل کرتا ہوں۔

واضح رہے کہ 28 سالہ گلوکار سدھو موسی والا کو گزشتہ سال 29 مارچ کو ضلع مانسا میں ان کے آبائی علاقے کے قریب گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ موسی والا کے والدین نے اے اے پی حکومت پر سوشل میڈیا پر ان کے سیکورٹی کور کی تفصیلات کو لیک کرنے کا الزام لگایا ہے اور 'اصل ماسٹر مائنڈ' کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں اپنے بیٹے کی موت کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔