سری نگر میں تاریخی ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش، درجنوں عزادار زد و کوب کئے جانے کے بعد گرفتار

سری نگر میں منگل کو پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز نے آٹھویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوشش کرنے والے درجنوں عزاداروں کو زد و کوب کرنے کے بعد اپنی تحویل میں لے لیا

یوم عاشورہ کے موقع پر سری نگر کے تاریخی لال چوک کا منظر (فائل فوٹو) تصویر یو این آئی
یوم عاشورہ کے موقع پر سری نگر کے تاریخی لال چوک کا منظر (فائل فوٹو) تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: سری نگر میں منگل کو پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز نے آٹھویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوشش کرنے والے درجنوں عزاداروں کو زد و کوب کرنے کے بعد اپنی تحویل میں لے لیا۔ یو این آئی کے نامہ نگار اور عینی شاہدین کے مطابق جموں و کشمیر پولیس کے اہلکاروں نے اس ماتمی جلوس، جس پر گزشتہ زائد از تین دہائیوں سے پابندی عائد ہے، کی کوریج کرنے والے بعض صحافیوں پر بھی لاٹھیاں برسائیں۔

انتظامیہ نے سری نگر کے گرو بازار علاقے سے اس تاریخی جلوس عزا کی برآمدگی کو روکنے کے لئے ایک بار پھر شہر کے کئی علاقوں بشمول تجارتی مرکز لالچوک میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی تھیں۔ شہر کے بعض حصوں بشمول بتہ مالو، جہانگیر چوک، ڈل گیٹ میں منگل کی صبح جب سیاہ لباس میں ملبوس عزادار نمودار ہوئے اور 'لبیک یاحیسن' کے نعروں کی گونج میں جلوس برآمد کرنے کوشش کی تو وہاں موجود سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے ان کی پیش قدمی کو روک کر انہیں زد کوب کرنے کے بعد اپنی تحویل میں لے لیا۔


یو این آئی کے نامہ نگار اور عینی شاہدین کے مطابق سیکورٹی فورسز کی ایکشن کی زد میں میڈیا سے وابستہ چند افراد بھی آ گئے۔ نامہ نگار نے منگل کی صبح شہر کے بعض علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ حکام نے ڈل گیٹ، ٹی آر سی، لالچوک، مائسمہ، جہانگیر چوک اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیول لائنز کے بیشتر علاقوں کی سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے جس کے باعث شہر میں ٹریفک کی ہی نہیں بلکہ پیدل سفر کنے والوں کی نقل و حمل متاثر رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ جلوس عزا کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے حکام نے پولیس تھانہ شہید گنج، بتہ مالو، شیر گڑھی،کرن نگر، کوٹھی باغ، مائسمہ،کرالہ کھڈ، رام منشی باغ اور نہرو پاک کی پولیس چوکیوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔ دریں اثنا شہر کے بتہ مالو، جہانگیر چوک، ڈل گیٹ علاقوں میں منگل کی صبح عزادار نمودار ہوئے اورانہوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ وہاں تعینات سیکورٹی فورسز نے فوری طور حرکت میں آ کر درجنوں عزاداروں کو زد کوب کیا اور پولیس گاڑیوں میں بٹھا کر تھانوں میں بند کر دیا۔


انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کے غیظ و غضب کی زد میں میڈیا سے وابستہ افراد بھی آ گئے اور کچھ فوٹو و ویڈیو جرنلسٹوں کے کیمروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ ایک عزادار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ انتظامیہ پابندیاں نافذ کرتی رہے لیکن ہم بھی ہر سال کسی بھی صورت میں جلوس برآمد کرنے کی کوششوں سے باز نہیں رہیں گے تاکہ تاریخ زندہ رہے۔

سری نگر کے گرو بازار سے برآمد ہونے والے 8 ویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوس پر گزشتہ زائد از تین دہائیوں سے پابندی عائد ہے۔ پابندیوں کے باوصف ہر سال آٹھ محرم کو عزادار سری نگر میں جمع ہو کر جلوس عزا برآمد کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کو پولیس ناکام بنا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی نہ کسی برس ہمیں پر امن طریقے سے جلوس عزا برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔


کشمیر میں سری نگر کے گرو بازار اور آبی گذر (تاریخی لال چوک) علاقوں سے برآمد ہونے والے 8 ویں اور 10 ویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوسوں پر وادی کشمیر میں ملی ٹینسی کے آغاز یعنی 1989 سے پابندی عائد ہے۔ سنہ 1989 سے قبل 8 ویں محرم کا ماتمی جلوس سری نگر کے گرو بازار علاقے سے برآمد ہو کر شہید گنج، جہانگیر چوک، بڈشاہ چوک اور مولانا آزاد روڑ سے ہوتا ہوا حیدریہ ہال ڈل گیٹ میں اختتام پذیر ہوتا تھا۔

ان دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر سنہ 1989 میں اُس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کردی تھی۔ اُس وقت مرکز میں مرحوم مفتی محمد سعید وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔ اگرچہ پابندی کے خلاف جموں و کشمیر اتحاد المسلمین نے سنہ 2008 میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تاہم کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

کشمیری شیعہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ محرم جلوسوں پر عائد پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ 'عالمی منشور اور ہندوستانی آئین کے تحت مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگوں کو مذہبی معاملات بجا لانے، مذہبی تقریبات کا انعقاد کرنے اور مذہبی جلوس نکالنے کا حق حاصل ہے مگر کشمیر میں انتظامیہ حالات کو بنیاد بناکر دو تاریخی محرم جلوسوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے'۔

قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ کی ماہ جولائی میں ایک محرم میٹنگ منعقد ہوئی تھی جس کے روداد یا منٹس آف میٹنگ میں ایک غیر معروف شعیہ تنظیم کی طرف سے فراہم کئے گئے جلوس ہائے عزا کی برآمدگی کی فہرست شامل کی گئی تھی۔ وادی کے بعض شیعہ حلقوں میں اس رودداد میٹنگ کو غلطی سے جلوس عزا پر عائد تیس سالہ پابندی کو ہٹانے سے تعبیر کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔